
عمران سرکار ڈانواں ڈول ہے-آج گئی یا کل گئی-
ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے- بدامنی ہے اور سیاسی دھڑے بندیاں ہیں-کبھی چینی مہنگی ہو جاتی ہے تو کبھی آٹا اور داوائیاں-عمران سرکار ڈانواں ڈل ہے کہ آج گئی یا کل گئی -سرکار نے معیشت کا دھڑن تختہ کر دیا ہے اور کوویڈ پر سنگین لاپرواہی برتی ہے اور گزشتہ تین سالوں میں اس نے سوائےسیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے کے کچھ نہیں کیا ہے- نہ لوگوں کو ایک کروڑ نوکریاں ملیں ہیں اور نہ ہی پچاس لاکھ مکانات بنے ہیں-سرمایہ کاری رک گئی ہے جس سے بیروزگاری بڑھی ہے اور اس سے شرح نمو منفی ہو گئی ہے-حالانکہ حکومتی حلقے تین فیصدی کےدعوے کر رہے ہیں-حکومتی جماعت تحریک انصاف میں دھڑے بندیاں ہیں-جہانگیر ترین نے الگ گروپ بنا لیاہےاور پنجاب میں ایک اور چھینہ گروپ کے بننے کی خبر ہے-عمران خان نے اپنے دوست اور فنانسر زلفی بخاری سے استعفی لے لیا ہے -زلفی بخاری پر رنگ روڈ سکینڈل میں کرپشن کا الزام ہے-اسٹبلشمنٹ جس نے خان کو سہارا دے کر اقتدار تک پہنچایا تھا اس سے بدزن ہو گئی ہے کیونکہ اسے شدید عوامی تنقید کا سامنا ہے اور اب وہ اس دلدل سے نکلنا چاہ رہی ہے نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے تسلط سے آزاد رہنا چاہتے ہیں جبکہ شہباز شریف کا جھکاؤ اب بھی اس کی طرف ہے-لیکن نون لیگ کا ووٹ بنک اب بھی قائم ہے اور کہا یہ جا رہا ہے کہ اگر آج الیکشن کرائے جائیں تو نون لیگ ہی وسطی پنجاب میں سویپ کرے گی-
الطاف چودھری
28.05.2021
Leave a Reply