
گوجرانوالہ کا 16 اکتوبر کا جلسہ- تخت یا تختہ
تنگ آمد بجنگ آمد-عمران سرکار سے سب ہی تنگ ہیں-نیب ہے جھوٹے مقدمات ہیں کینگرو عدالتیں ہیں بے تکی گرفتاریاں ہیں حوالات اور جیلیں ہیں- مہنگائی ہے بدامنی ہے اور لوٹ کھسوٹ ہے-ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں دے دی گئی ہے جسے پنجاب سول سیکٹریٹ میں کوئی جونیئر کلرک بھی نہ رکھے-ملکی معیشت بیٹھ گئی ہے -برآمدات سکڑ گئی ہیں اور بے روزگاری بڑھ گئی ہے-آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق اگلے سال ملکی معاشی ترقی کی شرح ایک فی صدی سے بھی کم رہنے کا اندیشہ ہے-عوام فاقوں پر آ گئی ہے-آٹا دس روپئے کا سیر ہے اور روٹی نان کی قیمت 15 سے 20 روپئے ہو گئی ہے-کسمپرسی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ عوام بجلی پانی کے بل دینے سے قاصر ہیں-ہسپتالوں میں دوائی نہیں ہے اور پرائیویٹ سکولوں نے تعلیم کو عام لوگوں کی پہنچ سے باہر کر دیا ہے-یاد رکھو جو قوم تعلیم کو تجارت بنا لیتی ہے برباد ہو جاتی ہے-عمران سرکار جو احتساب کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئی تھی وہ ایک سراب تھا-اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس ملک کے وسائل کو ججوں جرنیلوں اور جاگیرداروں نے مل کر لوٹا-بدمعاشوں نے ہی نہیں اس بدنصیب ملک کو شریفوں اور غریبوں نے بھی دل کھول کر لوٹا-یہ حکومت تین سال گزرنے کے بعد بھی آج تک کسی سے ایک دھیلا بھی وصول نہیں کر سکی ہے اور جسٹس اقبال شہزاد اکبر اور عمران خان کے نا اہل اور نا لائق وزیر مشیر ابھی تک جھگ مار رہے ہیں-گوجرانوالہ کا پی ڈی ایم کا کل کا جلسہ بظاہر تو حکومتی مخالفت قوتوں کا عمران سرکار کے خلاف پاور شو ہے مگر مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے اس ملک کے لاچار اور بنیادی حقوق سے محروم عوام کا عمران سرکار کے خلاف احتجاج ہے-کل کا جلسہ ملک کی نئی استحصالی قوتوں کے خلاف احتساب کی ابتدا ہے-اب ملک کے نمرودوں اور فرعونوں کو عوام کے غصہ و غضب سے کوئی نہیں بچا سکتا ہے-اللہ میرے ملک کے عوام کو ظالم کے ظلم سے لڑنے کی ہمت دے-
الطاف چودھری
15.10.2020
Leave a Reply