دوہری شہریت کا پیٹوں میں اٹھتا مروڑ

دوہری شہریت کا پیٹوں میں اٹھتا مروڑ

لوگوں میں محب الوطنی نہیں ہے-پاکستانی مزدور جب ڈالر بھیجتے ہیں تا کہ بیگمات امپورٹڈ سرخی پوڈر خرید سکیں تو وہ اچھے ہیں – اگر کوئی پاکستانی پڑھ لکھ کر غیر ملکی تعلیم حاصل کرکے ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہے تو وہ مافیا کو زہر لگتا ہے-اصل میں یہاں لوگوں کو آتا جاتا کچھ نہیں ہے-بس باتوں کی کھٹی کھاتے ہیں -یہاں جرنیل ججوں ڈاکڑوں پائلٹوں سے صحافیوں تک سب جعلی ڈگریاں لے کر ملک لوٹ رہے ہیں اور برے فارن تعلیم یافتہ ہو گئے ہیں-اگر کوئی پاکستان میں پیدا ہوتا ہے اور محنت کرکے کسی یورپی یونیورسٹی کی ڈگری لے لیتا ہے تو وہ غیر ملکی کیسے ہو گیا-اصل میں جو ملک میں جعلی ڈگریاں لئے پھر رہے ہیں وہ غیر ممالک میں مقیم تعلیم یافتہ پاکستانیوں سے خوف زدہ ہیں کیونکہ ان کے وطن واپس آنے کے رحجان سے ان کی دکانداریاں ٹھپ ہوتی نظر آ رہی ہیں-اسلئے ان کے خلاف ایک مذموم کیمپین جلائی گئی ہے- ان سب پر طرح طرح کے بہتان تھوپے جا رہے ہیں-کسی کو ملک دشمن اور کسی کو غدار کہا جا رہا ہے-یہ سب خواہ وہ زلفی بخاری ہو یا معید یوسف ، نوید بابر ، ڈاکڑ ظفر مرزا یاپھر تانیہ ایدروس ہوسب اعلی تعلیم یافتہ ہیں اور حب الوطنی میں کسی سے کم نہیں ہیں اور خاص کر ان ججوں جرنیلوں ڈاکڑوں پائلٹوں صحافیوں سے توکسی طرح بھی کم محب وطن نہیں ہیں جن کی جیب میں تیس پینتیس ہزار کی اردو بازار لاہور یا کراچی صدر کی کسی پرنٹنگ پریس کی چھپی ہوئی جعلی ڈگری ہے- ہر وہ شخض جو پاکستان میں پیدا ہوتا ہے تا دم مرگ پاکستانی شہری ہے خواہ اس کے پاس دنیا کےپچاس ملکوں کی شہریت ہی کیوں نہ ہو-باز آ جاؤ ورنہ یاد رکھو وہ علاقے جو اس وقت پاکستان میں شامل ہیں اور یہاں جو 22 کروڑ لوگ رہتے ہیں ان میں سے ایک ڈیڑھ کروڑ بھی پاکستان کے اصل باسی نہیں ہیں-صرف کسی ان پڑھ نوٹری پبلک سے دو آنے کا ٹھپہ لگوا کر کوئی کسی ملک کا شہری نہیں ہو سکتا-ہوش کے ناخن لو او بند کرو یہ دھری شہریت کی بکواس-ورنہ شاید تمہیں خود کسی دوسرے ملک کی شہریت لینی پڑ جائے-

الطاف چودھری
04.08.2020

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*