
چینی چوروں کا احتساب چور نہیں کر سکتے-عمران خان کی ڈرامہ بازیاں-
عمران خان ہیجڑہ ہے اور اس کے اردگرد ہیجڑوں کی فوج ظفر موج ہے-انھیں عقل ہے اور نا ہی موت-عمران خان نے ساری زندگی کام وام کچھ کیا نہیں ہے صرف مداری پنا کیا ہے-اگر کوئی اسے کھاتے ہوئے دیکھے تو یہ جانوروں کی طرح کھاتا ہے-کہتے ہیں کہ یہ ایک وقت میں دو تین کلو گوشت کھا جاتا ہے-یاد رہے کہ پاکستان میں فی آدمی گوشت کی سالانہ consumption پانچ کلو سے بھی کم ہے -زیادہ غریب لوگوں کو گوشت بڑی عیدپر ہی نصیب ہوتا ہے-چینی سیکنڈل سے ایک امید بندھی تھی کہ خان صاحب سارے چینی آئی کونز کی ملوں کا فرانزک آڈٹ کروائینگے اور سب چینی چوروں کو کیفر کردار تک پہنچائینگے-مگر اب یہ تاثر مل رہا ہے کہ خان صاحب صرف جہانگیر ترین کا مکو ٹھپنا چاہتے ہیں اور ملتان کے مخدوموں اور گجرات کے چودھریوں سے ڈرتے ہیں -قوم کی جیب سے ایک طرف سبسڈی کے نام پر چوبیس ارب روپے نکال کر مل مالکان کو دے دیے گئے دوسری طرف ایکسپورٹ کی وجہ سے لوکل مارکیٹ میں قلت ہوئی اور قیمت سولہ روپے فی کلو بڑھا کر اربوں وہاں سے بھی کما ئے گئے- اس وقت ملک میں اسی شوگر ملیں ہیں جن میں سے نصف بڑے سیاسی خاندانوں کی ملکیت ہیں- جو کہ عمران خان کی حکومت میں ہیں یا اس کے اتحادی ہیں-یہ لوگ خود ہی اپنی ملوں کو عوام کی جیب سے سبسڈی دلاتے ہیں- اب ان اسی ملوں میں سے صرف دس ملوں کا آڈٹ ہورہا ہے اور ان دس میں سے چھ جہانگیر ترین اور ان کے رشتہ دار کی ہیں- باقی ستر ملوں کا کوئی آڈٹ واڈٹ نہیں ہو رہا ہے- شوگر انکوائری رپورٹ میں جن بڑے بڑے سیاستدانوں کے نام آئے تھے ان میں وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی کی ملیں بھی شامل ہیں – جن کے چھوٹے بھائی مخدوم ہاشم بخت نے وزیرخزانہ پنجاب کی حیثیت سے تین ارب کی سبسڈی ملوں کو دی – جس میں سے پچاس کروڑ روپے اپنے بھائی مخدوم شہریار کو دیے-چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں – توقع تھی کہ جب چینی کی ملوں کا فرانزک آڈٹ ہوگا تو مخدوم بردران اور چوہدریوں کی ملوں کا بھی ہو گا – لیکن ان کا آڈٹ نہیں ہورہا ہے اور آڈٹ صرف جہانگیر ترین اور ان کے عزیزوں کی ملوں کا ہی ہورہا ہے-اس سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان کو ملکی مفاد عزیز نہیں ہے بلکہ یہ صرف جہانگیر ترین سے کوئی بدلہ لینا چاہتا ہے -اگر عمران خان کو پاکستانی عوام کی غربت اور محرومیوں کا ذرا بھی ادراک ہے تو دریشک فیملی مخدوموں اور چودھریوں کی ملوں کا بھی فرانزک آڈٹ کروائے جنہوں نے مل کر چوبیس ارب کا فراڈ کیا ہے-بات یہ سمجھ آتی ہے کہ خان صاحب کو درویشکوں مخدوموں اور چودھریوں کی سیاسی قوت کا خوف ہے – اگر ان کی پکڑ ہوئی تو یہ جہانگیر ترین سے مل جائینگے اور عمران خان کا تخت تختہ کر دینگے-جہانگیر ترین کا دعوہ ہے کہ اس کے پاس اتنے ممبر ہیں کہ وہ عمران خان کو گھر بھیج سکتے ہیں-گجرات کے چودھری اس کے ساتھ ہیں اور شاید نون لیگ بھی-خواجہ برادران کا پرویز الہی سے ملنا غیر ضروری نہیں ہو سکتا ہے-عمران خان کی حکومت بچے گی پتہ نہیں ہے مگر قوم کا لوٹا ہوا قوم کو لوٹنے والا نہیں ہے-کھیل ختم پیسہ ہضم-دوسرے اگر ہمارے بابوں لوگ اتنے عقلمند ہوتے تو قوم اتنی مقروض کیوں ہوتی-حقیقت یہ ہے کہ ہم نے ملکی وسائل اور دولت کی رکھوالی پر چور بٹھائے ہوئے ہیں اور عمران خان بھی چور ہی ہے-اکبر شہزاد شفقت محمود جسٹس اقبال اور واجد ضیاء پہلے بھی حکومتوں میں رہے ہیں اگر یہ اتنے بدھی مان ہوتے تو ملک کی حالت اتنی بری نہ ہوتی -یہ سب ملک کے غدار ہیں اگر ملک بچانا ہے تو ان سب کولٹکانا ہو گا-
الطاف چودھری
13.04.2020
Leave a Reply