
نہ کوئی قائیدہ نہ قانون – جس کی لاٹھی اس کی بھینس – وزیر اعظم اور چیف جسٹس کی لڑائی-
ملک کے وزیر اعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ ملک کی عدلیہ کے جج ملزم کی دولت دیکھ کر فیصلے سناتے ہیں -یہاں سب کرپٹ ہیں اور یہ خدا کو بھولے ہی نہیں بلکہ خود خدا بنے بیٹھے ہیں – ملک میں قانون ہو گا تو طاقتور ہو گا-حقیقت یہ ہے کہ اس ملک میں نہ تو کوئی قانون ہے اور نہ ہی قائیدہ ہے – بس جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے-اندھی پیس رہی ہے اور کتا چاٹ رہا ہے – ہر کوئی یہاں خدا بنا پھرتا ہے-امیر شھر خدا قا ضی و القضا خدا اور تو اور کوتوال شہر بھی خدا- چند ایک لوگوں نے ملک کے 22 کروڑ عوام کو جبری غلام بنایا ہوا ہے-یہ چند ایک لوگ ملک کے وسائل لوٹ کر اپنی جائیدادیں بناتے ہیں اور غریب عوام کا استحصال کرتے ہیں -غریب عوام کو تو یہاں پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہے-ملک کی ساٹھ فی صد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کے مستقبل کی کسی کو فکر نہیں ہے-مہنگائی کا ازدھا پھن پھیلائے کھڑا ہے اور غریب فاقوں مر رہے ہیں-یہاں لوگ کتے کے کاٹنے سے مر جاتے ہیں کہ ہسپتالوں میں ویکسین نہیں ہوتی-چیف جسٹس کھوسہ یا تو خود بدھو ہے اور یا وہ اتنا چتر چلاک ہے کہ وہ عوام کو بے عقل سمجھتا ہے-پچھلے دس سالوں میں پاکستان کی جیلوں میں قید 800 قیدی بیماری سے مر گئے ہیں-ان کی موت کا ذمہ دار کون ہے؟ یا چیف صاحب کی نظر میں جو بے موت مر گئے یا قصدا مار دئے گئے ہیں وہ انسان نہیں تھے-پیسوں کے لوٹنے کا بہت حساب ہو رہا ہے مگر جیل میں قید جو قیدی مر گئے ہیں ان کے قاتلوں کو سزا کون دے گا-جواب دو حساب دو-ملک کے سب ججوں جرنیلوں ساستدانوں اور نوکر شاہی کے خلاف انسانی بنیادی حقوق کی پائمالی کا مقدمہ چلایا جانا چاہئیے اور ان سب کو پھانسی پر لٹکا دینا چاہیئے-
الطاف چودھری
21.11.2019
Leave a Reply