
عمران خان کی “ریاست مدینہ”
عمران خان ایک بدھو شخص ہے-یہ ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے حالانکہ اسے اس کے مطلب کا ہی پتہ نہیں ہے-اگر اس سے اسکی مراد ایک فلاحی ریاست ہے تو دنیا میں بہت سی فلاحی ریاستیں ہیں تو کیا وہ ساری ریاستیں “ریاست مدینہ” کی تعریف پر صادق آتی ہیں؟ہرگز نہیں-ہمارے مذہبی آمور کے وزیر جناب قادری صاحب جو عمران خان کی ریاست مدینہ کا دفاع اکثر کرتے رہتے ہیں انہیں بھی اسکے مفہوم کا پتہ نہں ہے-بس ایک بھیڑ چال ہے جو عمران خان کہتا ہے یہ سارے وزیر مشیر اسے دھراتے جاتے ہیں-کرہ ارض پرر ریاست مدینہ ایک ہی تھی جسے اللہ کی تعید اور رضا حاصل تھی اور اس ریاست کے سلطان اللہ کے محبوب حضور سرور کائنات نبی آخرالزمان حضرت محمدﷺ تھے-آج کے دور میں خلوص نیت سے ایک اسلامی فلاحی ریاست کا قیام تو ممکن ہو سکتا ہے-مگر پھر بھی اسے ریاست مدینہ کا نام نہیں دیا جا سکتا-ریاست مدینہ کا تصور الہامی تھا اور حضورﷺ پر امور سلطنت کے بارے میں وحی نازل ہوتی تھی-مگر اب قیامت تک وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیا ہے اس لئے اب دنیا میں کوئی “ریاست مدینہ ” قائم نہیں ہو سکتی مگر قران سنت کے مطابق اسلامی اصولوں کو اپنا کر ایک اسلامی فلاحی ریاست قائم کی جا سکتی ہے-اس کے لئے بھی اس ریاست کی داعی میں جرآت بے باکی اور خلوص نیت کا ہونا ضروری ہے-خلیفہ اول حضرت ابوبکر نے منکرین زکوة کے خلاف جہاد کا اعلان کیا تھا-یہاں تو حکومت ٹیکس چوروں سے معاہدے کرتی پھرتی ہے-اسلامی فلاحی ریاست کا پہلا اصول امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے-نیکی کا حکم دو اور برائی سے روکو-مگر یار لوگ ہمارے ہاں تو نیکی کرنے والوں کا تمسخر اڑاتے ہیں اور غنڈوں کو سلام کرتے ہیں-پہلے عزت دار تو عزت دو اور برے کی سرکوبی کرو پھر “اسلامی فلاحی ریاست” کی بات کرو-زبانی جمع خرچ سے کچھ نہیں ہوتا-اللہ ہمیں دین کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے-
الطاف چودھری
09.11.2019
Leave a Reply