
آزادی مارچ شروع(1)
آج آزادی مارچ کے قافلے ملک کے ہر گاؤں اور قریہ قریہ سے روانہ ہو گئے ہیں اور پروگرام کے مطابق 31 اکتوبر کو یہ ملکی دارالحکومت اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں فسطائی رجیم عمران سرکار کی معاشی اور ملک دشمن پالیسیوں کے خلاف دھرنا دینگے-کہا جا رہا ہے کہ اس مارچ کو ان غیر مرئی قوتوں کی تائید حاصل ہے جو عمران خان کو جائز ناجائز طریقے سے اقتدار میں لائےتھے اور وہ اب خان صاحب سے ناراض ہیں-جب سے یوتھیا سرکار بر سراقتدار آئی ہے ملک پر نحوست کے سائے ہیں-مہنگائی بڑھ گئی ہے اور روزگار کے مواقع مفقود ہو گئے ہیں-فاقوں مرے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں اور لوگ اپنے نومولود بچے بیچنے پر مجبور ہیں-ملک میں 60 فی صدی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی عمر 30 سال سے کم ہے- یہ نوجوان اپنے مستقبل سے نا امید ہیں-ملکی معیشت تباہ ہے اورمشرق وسطی کی دگرگوں صورت حال کی دجہ سے وہاں روزگار ختم ہو گیا ہے-یہاں تک کہ دہاں دو تین دہائیوں سے کام کرتے ہوئے پاکستانی ڈاکٹروں کو بھی نکالا جا رہا ہے-لیبیا شام عراق تباہ ہو گیا ہے-اپنے طور پر جو لوگ یورپ آنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں وہ بھی کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہیں-انھیں اتنی اجرت بھی نہیں ملتی کہ وہ اپنا سر چھپانے کے لئے کوئی ڈھنگ کا مکان بھی کرائے پر لے سکیں-عمران خان اقوام متحدہ میں تقریر کرکے یہ سمجھتا ہے کہ اس نے کوئی معرکہ مار لیا ہے-اس تقریر کو اقوام عالم نے سنجیدہ لیا ہوا تو 83 دنوں سے کشمیر میں لگا ہوا کرفیو دوسرے دن ہی ہٹ گیا ہوتا-ہم اتنے بے غیرت ہو گئے ہیں کہ ہم وادی میں قتل ہوتے اپنے مظلوم بھائیوں کو دیکھتے ہیں اور کچھ بھی نہیں کر سکتے-جنگیں احتجاج سے نہیں عزم سےلڑی جاتی ہیں-جنگ لڑو یا کشمیر کو بھول جاؤ-ریاض اور تہران کے جتنے چکر عمران خان نے عربوں اور ایرانیوں کی صلح کروانے کے لئے لگائے ہیں اگر کشمیری سفارتکاری پر لگائے جاتےتو شاید کشمیر میں کرفیو اب تک اٹھا لیا گیا ہوتا-ایک کروڑ کشمیری مسلمان گزشتہ تین مہینوں سے بھارتی فوجیوں کی قید میں ہیں اور انڈونیشیا ملیشیا مشرق وسطی عرب آمارات بنگلہ دیش اور پاکستان میں کروڑوں ہندو دیوالی کا تہوار منا رہے ہیں-اور ہم انھیں مبارک باد دے رہے ہیں-حمیت نام تھا جسکا گئی تیمور کے گھرسے-
الطاف چودھری
28.10.2019
Leave a Reply