مولانا کا دھرنا اور عمران سرکار کا دھرن تختہ

مولانا کا دھرنا اور عمران سرکار کا دھرن تختہ

اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد کے بغیر پاکستان میں نہ تو کوئی الیکشن ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی دھرنا-یہاں ووٹ ڈالے نہیں جاتے بلکہ خریدے بیچے یا چھینے جاتے ہیں-پاکستان کی تاریخ میں آج تک جتنے بھی دھرنے ہوئے ہیں یا کوئی تحریک چلی ہے اس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کا ہی ہاتھ ہوتا ہے اس کے بغیر نہ کوئی دھرنا کامیاب ہوا ہے ناہی کوئی تحریک کامیاب ہوتی ہے -اب لگتا یہ ہے کہ جیسے خلائی مخلوق کی ترجیہات بدل گئی ہیں اور اب وہ روشن خیالی اور لبرلز دھریت سے مایوس ہو کر پھر مجاہد غازی اور جہاد کی گردان کرنے لگی ہے-ہمارا المیہ ہے کہ ہم زمانہ امن میں خدا کو بھول جاتے ہیں اور لبرل ازم اور روشن خیالی کا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں اور اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے کو اپنا وطیرہ بنا لیتے ہیں اور جب ملک جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں ہو تو ہمیں اسلام اور فلسفہ جہاد یاد آ جاتا ہے -پاکستان کے دھریت زدہ میڈیا میں ایک مدت کے بعد اسلام جہاد ناموس رسالت اور اسلامک فوبیا کی بات ہوئی ہے اور طالبان کو دہشت گرد کی بجائے پھر مجاہد کہا جانے لگا ہے-مولانا کے پیچھے جو کوئی بھی ہے اللہ اسے اپنی حفاظت میں رکھے اور اللہ میرے ملک کودھریت سے پاک کر دے-پاکستان دین کے نام پر حاصل کیا گیا تھا اور دین میں ہی اس کی بقا ہے-لگتا ہے دین اسلام مملکت خداداد پاکستان کا سرکاری مذہب بننے جا رہا ہے-آؤ اللہ سے دعا کریں کہ وہ آزادی مارچ اور دھرنے والوں کو استقامت دے اور اپنی حفاظت میں رکھے-

الطاف چودھری
08.10.2019

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*