مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حثیت ختم -انڈین آئین کا آرٹیکل 370 کالعدم قرار-ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کر لیا-

بھارت نے کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کرکے اسے انڈین یونین میں شامل کر لیا ہے اور ہماری فوجی اور سیاسی قیادت جھگ مار رہی ہے-تعجب ہے کہ جب انڈین وزیر داخلہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کا بل انڈین پارلیمنٹ میں پیش کر رہا تھا اس وقت پاکستان کا سیلیکٹڈ وزیر اعظم اسلام آباد میں شجر کاری مہم کا افتتاح کر رہا تھا-مودی جب اپنی ایکشن کمپین چلا رہا تھا تو وہ اس بیانے پر چلا رہا تھا کہ کشمیر کی آزاد حثیت ختم کریں گے 2 سے 3 ریاستیں بنائیں گے- ا نڈین آئین کے آرٹیکل 370 عبوری انتظامی ڈھانچے کے بارے میں ہے اور یہ آرٹیکل ریاست جموں و کشمیر کو انڈین یونین میں خصوصی نیم خودمختار حیثیت دیتا تھا- اس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو ایک خاص مقام حاصل تھا اور انڈیا کے آئین کی جو دفعات دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتی ہیں اس آرٹیکل کے تحت ان کا اطلاق ریاست جموں و کشمیر پر نہیں ہو سکتا تھا- اس آرٹیکل کے تحت دفاع، مواصلات اور خارجہ امور کے علاوہ کسی اور معاملے میں مرکزی حکومت یا پارلیمان ریاست میں ریاستی حکومت کی توثیق کے بغیر انڈین قوانین کا اطلا ق نہیں کر سکتی تھی-اور اس کے تحت وفاقی حکومت کسی ریاست میں یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے تاہم آرٹیکل 370 کے تحت انڈین حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی-مقبوضہ کشمیر میں مودی کی طرف سے غیر معمولی اقدام کے بعد واشنگٹن یاترا کرنے والی سیاسی و عسکری قیادت کی طرف سے تا حال خاموشی معنی خیز ہے، مظلوم کشمیریوں کی نظریں پاکستان پہ لگی ہوئی ہیں اور حکمران ایسے معمولات میں مصروف ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے- پاکستان کی موجودہ حکومت ایک نا اہل اور فرنگی ٹوڈی حکومت ہے اور عمران خان ایک ہنودی اور یہودی ایجنٹ ہے-شاید اسے پاکستان میں اقتدار دیا ہی اسی لئے ہے کہ مودی کے پاکستان اور کشمیر دشمن اقدامات کی کوئی مخالفت نہ ہو-جو آج بھارت میں ھوا ھے اگر یہ حکومت پاکستان کی مرضی سے نہیں ھوا تو پھر ثابت کریں -یہ وقت باتوں کا نہیں عمل کا ھے اسکے لئیے ہندو بنئے کو سخت پیغام دینے کی ضرورت ھے –
‎مگر ہندوستان کو جواب دے گا کون؟ پاکستان کی سول اور ملڑی بزدل قیادت گزشتہ 72 سال سے پڑوس میں نہتے مجبور مسلمان بچوں عورتوں اور بے کسوں پر بھارتی درندوں کے مظالم کو دیکھ رہی ہے اور کچھ نہیں کر سکی ہے-وہ اب کیا کر ے گی-

الطاف چودھری
05.08.2019

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*