
اکتوبر میں اسلام آباد کا گھیراؤ -دما دم مست قلندر- مولانا فضل الرحمن کی سیلیکٹڈ حکومت اور ریاست کو واشگاف الفاظ میں دھمکی-
مولانا فضل الرحمن کی جمیعت علمائے اسلام پاکستان میں اس وقت سب سے مقبول ترین سیاسی اور مذہبی جماعت بن کر ابھری ہے- لگاتار کامیاب ملین مارچ کرکے مولانا صاحب نے پوری دنیا میں اپنی شناخت منوائی ہے اور ساتھ ہی یاد کروایا ہے کہ اسلام کا طوطی پاکستان میں سر چڑھ کر بول رہا ہے-مولانا فضل الرحمن کی سیلیکٹڈ حکومت کو کھلی دھمکی دی ہے کہ عمران خان اگست کے مہینے میں اپنے بستر بوریا سمیت مستعفی ہو جائے ورنہ اکتوبر کی مہینے میں اسلام آباد کا اس وقت تک گھیراؤ کیا جائے گا جب تک اسلام آباد کو ہنود یہود گماشتوں سے پاک نہیں کر لیا جاتا-یہ بات مولانا صاحب نے کوئٹہ میں ایک ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے-مولانا صاحب نے کھلم کھلا کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ریاستی اداروں کو واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ وہ ملک میں بدامنی نہیں چاہتے اور اسکی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں اور وہ ہر حالت میں ملکی آئین کی پاسداری کرتے ہیں اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں لیکن اگر آپ بضد ہیں اور نملک پر جبراً مسلط رہیں گے تو پھر ہم بھی مقابلے کیلئے تیار ہیں-مولانا صاحب کی مخاطب حکومت نہیں ہے بلکہ ریاست ہے- انھوں نے کہا کہ “آج کا ملین مارچ آخری ہے اب ہمارا اگلا پڑاؤ اسلام آباد میں ہوگا-اگست کے مہینہ میں جعلی حکومت مستعفی ہو جائے وگرنہ اکتوبر میں انشاءاللہ اسلام آباد کا رخ کریں گے اور اس حکومت کا خاتمہ کردیں گے-“عقیدہ ختم نبوت کو انھوں نے ملک کے آئین کا حصہ قرار دیا اور اسکا تحفظ ہر قیمت پر کرنے کا عہد کیا – انھوں نے کہا کہ “مذہب کولا وارث نہ سمجھا جائے،پاکستان کی حقیقی آزادی اورملکی خودمختاری کی جنگ لڑرہے ہیں،جعلی حکومت کو انجام تک پہنچائیں گے -“مولانا صاحب نے کھلے الفاظ میں کہا کہ
”ہمیں جمہوریت نہ سیکھائی جائےہم جمہوریت کو آپ سے اچھا جانتے ہیں،آج ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء مسلط ہے “کوئٹہ مارچ کے بعد سے عمران سرکار پر کپکپی تاری ہے اور فواد چوہدری فیض چوہان اور محترمہ فردوس عاشق اعوان نے مولانا صاحب کے خلاف الٹے سیدھے بیانات دینے شروع کر دئے ہیں-مگر یہ ہنودی یہودی اور فرنگی گماشتے بھول رہے ہیں کہ جب اسلام کے سپاہی اللہ اور اس کے محبوب نبی ﷺ کے دین کی حفاظت کے لئے اترتے ہیں تو کشتیاں جلا کر نکلتے ہیں-اگر کسی کو غلط فہمی ہے تو اپنے باپ دادا فرنگیوں سے پوچھ لے-
# دنیا میں ٹھکانے دو ہی تو ہیں آزاد منش انسانوں کے – یا تخت جگہ آزادی کی یا تختہ مقام آزادی کا
الطاف چودھری
29.07.2019
Leave a Reply