
مجھے ایک خونی انقلاب کی چاپ سنائی دے رہی ہے-
پاکستان امیر ہے لیکن اس کے لوگ غریب ہیں-نہ کپڑا قلم کتاب مکان اور نہ روٹی دال- بھوک ننگ اور افلاس ہے-کوئی بیمار پڑ جائے تو دوائی نہیں ہے اور کوئی مر جائے تو کفن دفن کا انتظام نہیں ہے-ملک میں 200 ارب ڈالر کی ریکوڈک سونے کے ذخائر اور تھر میں ایک اندازے کے مطابق 180 ارب ڈالر کے کوئلے کے ذخائر موجود ہیں – مگر ہماری قیادت بد دیانت کرپٹ اور چور ہے-ریکوڈک کا اربوں کا سونا کبھی آسٹریلیا کی کپمنیاں اور کبھی چائنیز کمپنیاں نکال کر لے جاتی ہیں اور ہماری بے کس اور ظلوم عوام دال روٹی کو ترستی رہتی ہے-ریکوڈک کیس میں عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو معاہدہ توڑنے کے باعث 6 ارب ڈالر کا جرمانہ بھی کیا ہے – دکھ کی بات ہے کہ پاکستانی سیاست دانوں جاگیرداروں اور سرمایہ کاروں کا بیرونی ممالک میں 200 ارب کے ڈالر سے زیادہ کے ڈپازٹ کے بنک اکاؤنٹ ہیں-صرف دس ریٹائرڈ فوجی جرنیلوں کے آثاثے 7 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں اور حکومت کشکول لے کر آئی ایم ایف کے پیچھے پیچھے در در پھر رہی ہے – صرف چند ایک سیاست دانوں کو تختہ مشق بنا کر انھیں چور چور اور ڈاکو ڈاکو کہنے سے ملک کے مسائل حل نہیں ہو سکتے-احتساب کو احتساب ہی رہنا چاہئے اسے انتقام نہیں بننا چاہئے-سب کا احتساب کرو-ججوں جرنیلوں اور حکومت میں شامل امیروں وزیروں اور مشیروں کا بلا تفریق احتساب کرو اور ملک کو لوٹنے والوں کو چوراہوں میں لٹکا دو-ملکی معاشی مسائل کا ایک صرف یہی حل ہے-ورنہ ملک میں ایک خونی انقلاب کی چاپ آہستہ آہستہ اونچی ہوتی سنی جا رہی ہے-پھر نہ کوئی جج رہے گا اور نہ جرنیل اور ہی کوئی سرمایہ دار جاگیر دار اور کرپٹ سیاست دان- اللہ میرے ملک کو اس کے اپنے دشمنوں سے بچائے-
الطاف چودھری
22.07.2019
Leave a Reply