گو عمران گو

گو عمران گو

ہوائی باتوں اور خالی خولی نعروں سے کسی کو زیادہ دیر تک الو نہیں بنایا جا سکتا- بلی تھیلے سے باہرآ تے ہی عوام سڑکوں پر آ گئی ہے- اور گو عمران گو کے نعرے لگنے شروع ہو گئے ہیں-کہا تو یہ بھی جا رہا ہے کہ اسٹیبلشنٹ بھی اب عمران خان سے کچھ زیادہ خوش نہیں ہے اور اسے اب یہ احساس ہو گیا ہے کہ اس نے نا اہلوں کے ہاتھ میں حکومت دے کر عوام کو بھوکوں مرنے چھوڑ دیا ہے- آٹے اور اس کی مصنوعات پر ٹیکس لگا کر غریب کے منہ سے نوالہ بھی چھین لیا گیا ہے -ملک میں روٹی 15 روپئے کی ہو گئی ہے-اگر آدمی دن میں چھ سات روٹیاں کھائے تو یہ 100روپئے بنتے ہیں-اس طرح مہینے کے ایک آدمی کے لئے تین ہزار ہوئے-اب جس آدمی کے چھ بچے ہیں تو گھر میں صرف روٹی ہی 18 ہزار کی آئے گی – اور باقی روزمرہ زندگی کے اخراجات کہاں سے پورے ہونگے-جبکہ مزدور کی تنخواہ تو 15 ہزار ہے-اس لئے حکومت کیے نکمے اور بدھو معیشت دانوں اور اہلکاروں نے جو تخمینے لگائے ہیں وہ آنکھیں بند کرکے لگائے ہیں-بجلی پانی اور پیڑول کی قیمتیں اور بڑھنے کی شنید ہے اور ڈالر دسمبر تک 200 روپئے کا ہو جائے گا اور ججوں جرنیلوں اور راؤساء کی بیگمات کا میک آپ کا سامان فرانس اور لندن سے منگوانا مشکل ہو جائے گا-اور وہ کم عمری میں ہی بوڑھی لگنے لگیں گی- اور نعرہ لگے گا- ” گو عمران گو ”

الطاف چودھری
14.07.2019

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*