
ظلم بند کرو اور خلق خدا سے انصاف کرو-
ظلم کے نظام کو دوام نہیں ہے- ظلم ظلم ہوتا ہے آخر مٹ جاتا ہے – ظالم کا انجام بہت بھیانک ہوتا آیا ہے اور ظالم عبرت کا نشان بن کر قصّہ پارینہ ھو جاتے ہیں – جو بھی شخص ظلم کے آگے کھڑا ہوتا ہے انسانی تاریخ میں امر ہو گیا -حضور سرور کائنات ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہےکہ جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق کہنا جہاد ہے – ظلم کے سامنے سر جھکا لینا اور ظلم سہنا بھی ظلم ہے اور ظالم کی مدد ہے – ظالم کا ظلم سہنا اور اس سے بغاوت نہ کرنا ایک منافقت ہے – ظالم کو ظلم سے روکنے کا درس ہمیں حضور رسول انسانیت ﷺ کی حیات طیّبہ مقدسہ سے ملتا ہے- ملک میں ظلم ہے بربریت ہے سفاکی اور انارکی ہے -قانون کے محافظوں نے خود قانون اور انصاف کو مذاق بنا دیا ہے- تھانے عقوبت خانے ہیں جج بھڑوے ہیں اور معاشرہ بدامنی اور بدنظمی کا شکار ہے -جس معاشرے میں قانون کا احترام ختم ہو جائے وہ معاشرہ تباہ و برباد ہو جاتا ہے- ظلم بند کرو اور خلق خدا سے انصاف کرو -اور خدا بننے کی کوشش مت کرو- خدا کا عذاب دنیاوی خداؤں کے لئے بہت شدید ہوتا ہے- کیا تمہیں فرعون کا انجام یاد نہیں ہے اللہ نے اسے اس کے لاؤ لشکر سمیت دریا میں غرق کر دیا تھا اور وہ آج بھی دنیا میں عبرت کا نشان ہے –
#دنیا میں قتیل اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے بغاوت نہیں کرتا
الطاف چودھری
12.07.2019
Leave a Reply