گسٹاپو سرکار اور جناب رانا ثناء اللہ کی گرفتاری

ملک اس وقت ایک گسٹاپو سٹیٹ ہے- جو بھی سرکار سے اختلاف کرے گا پس زندان ڈال دیا جائے گا – کسی کوبھینس چوری میں اور کسی کو نسوار چوری میں – ملک کے تھانے چوکیاں اور جیلیں عقوبت خانے ہیں جہاں سیاسی مخالفین کو بے عزت کرکے اپنی حیوانیت کی ذہنی تسکین کی جاتی ہے-رانا ثناء اللہ جو ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے صوبہ پنجاب کے صدر ہیں اور وہ اپنا ایک مضبوط سیای نقطہ نظر رکھتے ہیں- وہ نہ دبتے ہیں اور نہ جھکتے ہیں-یہ بات پچھلے تین چار مہینے سے دارلحکومت میں گردش کر رہی تھی کہ یا تو انھیں قتل کروا دیا جائے گا یا کسی جھوٹے مقدمے میں گرفتار کرکے ایک لمے عرصہ کے لئے ان کی زبان بندی کر دی جائے گی – دارلحکومت کے نامور صحافی بھی اس بات سے واقف ہیں – اسی خدشے کے پیش نظر رانا صاحب نے پچھلے دو چار ہفتے سے اپنے حفاظتی گارڈ بھی بدل لئے تھے-یہ بات کوئی جاہل بھی ماننے کے لئے تیار نہیں ہو گا کہ ایک شخص جسے اپنے قتل یا گرفتاری کی اطلاع ہو اور وہ اپنی گاڑی میں 15 کلو ہیروئن لے کر فیصل آباد سے لاہور اور اسلام آباد گھوم رہا ہو- اس سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ رانا ثناءاللہ کی گاڑی سے ملنے والی ہیروئن ہی جھوٹ نہیں ہے بلکہ نواز شریف اور جناب آصف زرداری پر بنائے گئے اربوں ڈالر کے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے مقدمات بھی لغو اور جھوٹ ہیں جو صرف ملک کے تین مرتبہ منتخب وزیر اعظم اور ملک کے سابق صدر کو جیل میں ڈال کر انھیں بے عزت کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں تا کہ ایک سلیکٹڈ وزیر اعظم کے اقتدار کو طوالت دی جا سکے- مگر تاریخ میں ظالم یہ اکثر بھول جاتے ہیں کہ ظلم کے ضابطے کسی اقتدار کو دوام نہیں بخشتے بلکہ ظلم کے ایوانوں کی تباہ و بربادی کا سبب بنتے ہیں-

الطاف چودھری
02.07.2019

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*