مودی کا جنگی جنون- خطے کی تباہی- دلی کلکتہ بمبئ مدراس- ہیروشیما ناگا ساکی-

مودی کا جنگی جنون- خطے کی تباہی- دلی کلکتہ بمبئ مدراس- ہیروشیما ناگا ساکی-

مودی پر جنگ کا بھوت سوار ہے اور وہ خطے کا امن برباد کرنے پر تلا ہوا ہے-تم مذاکرات کی بات کرتے رہو اسے تم سے جنگ کرنی ہی کرنی ہے کیونکہ وہ اس زعم میں ہے کہ وہ خطے میں ایک بڑے اور طاقتور ملک کا وزیر اعظم ہے – ایسے ایسے لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے-اس کے بھیجے میں صلح صفائی والی بات نہیں ہے-کچھ نا مرادوں کو بنی نوع انسان کو اذیت دے کر خوشی ہوتی ہے اور تاریخ ایسے شیطانوں کو فرعون اور نمرود کے ناموں سے یاد کرتی ہے-ایسے لوگ خوف اور ظلم کی علامت ہوتے ہیں اور اللہ ایسے لوگوں کی ایک مخصوص مدت کے لئے رسی دراز کر دیتا ہے اور ایک دن انھیں نیل میں ڈبو دیتا ہے یا انھیں ایک حقیر سے کیڑے سے مروا دیتا ہے- یہ شخص ایک دہشت گرد ہے اور اس کے منہ انسانی خون لگ گیا ہے-گجرات میں ایک دن میں ساڑھے تین چار ہزار انسانوں کا قتل عام کروا کر یہ شخص اتراتا پھر رہا ہے- ہندوستان کے وزیر اعظم کا حلف اٹھانے سے پہلے اس ننگ انسانیت کا امریکہ اور پورپی ممالک میں داخلہ بند تھا-یہ اکھنڈ بھارت کا دائی ہے اور اس کی پارٹی RSS کا انتظامی اسڑکچر ہٹلر کی نازی پارٹی سے مستعار لیا ہوا ہے-ملک کی 30 فی صدی سے زیادہ آبادی کو دلت اور شودر بنایا ہوا ہے جسے ہندوستان میں جانوروں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہوا ہے-اس کے ملک میں گائے کا گوشت کھانے کی سزا موت ہے-کشمیر میں پچھلے بہتر سالوں میں ایک لاکھ سے زیادہ حریت پسندوں کو شہید کر دیا گیا ہے-ہزاروں عورتوں کی عصمت دری کی گئی ہے اور پیلٹ گن سے ہزاروں مظلوم اور بے کس بچوں عورتوں اور جوانوں کی آنکھوں میں پیلٹ مار کر اندھا کر دیا گیا ہے-تم روز جس کے بچوں بھائیوں کو مارتے ہو وہ تمہارے فوجی کو کیا ہار پہنائے گا؟کشمیر میں ظلم بند کرو-دلت اور شودروں کو اپنے ملک میں انسانی حقوق دو-گائے ایک جانور ہے – اس کے گوشت کو انسانی جان سے زیادہ مقدس نہ بناؤ-ہندوستان صرف ھندیوں بنیوں کھتریوں کا ملک نہیں ہے – وہاں مسلمانوں سکھوں عیسائیوں دلتوں اور شودروں کو بھی جینے کا اتنا ہی حق ہے جتنا فرعون نمرود اور چنگیز خان کی ہندو اولاد کا-چائے والے کی چائے خریدنے کے لئے چائے پینے والے انسانوں کا زندہ رہنا بھی ضروری ہے-اگر خطے میں تم سب کو مار دو گے تو تم اپنی کڑک چائے مردوں کو بیچوں گے کیا ؟

الطاف چودھری
27.02.2019

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*