انصافیوں کے 100 دن – ہماری نااہل بکاؤ قیادت ( 2)

انصافیوں کے 100 دن – ہماری نااہل بکاؤ قیادت ( 2)

ملک انارکی کی طرف بڑھ رہا ہے-افراتفری اور دہشتگردی ہے- ظلم ہے بربریت ہے غربت ہے کسمپرسی ہے-حکومت کے 100 دن کے وعدوں کا عفریب بکھر گیا ہے اور ہر طرف مایوسیوں کی پرچھائیاں ہیں-اسد عمر کو خوب پتا تھا کہ وہ تحریک انصاف کی حکومت میں وزیر خزانہ ہوں گے مگر انھوں نے ملک کی معشیت سنبھالنے کیلئے کوئی ہوم ورک نہیں کیا ہوا تھا- معشیت سنبھالنے اور ملک کو افرا تفری سے نکالنے کے حوالے سے مختصر مدت کی مینجمنٹ میں اسد عمر ناکام رہے ہیں-تحریک انصاف کی حکومت میں قوت فیصلہ نہ ہونے کے باعث یہ ڈالر 135روپے تک جا پہنچا ہے اور ڈالر کی قدر بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کے قرضوں میں 3000ارب رو پے کا اضافہ ہوگیا جبکہ اسٹاک مارکیٹ کو 1000ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے- حکومت نے امیدوں کوسنبھالنے کے حوالے سے بھی کوئی کام نہیں کیا کیونکہ تحریک انصاف کے رہنماوں نے یہ کہہ کر عوام کی امیدیں بڑھا دی تھیں کہ ان کی حکومت کو بہت بڑا ریلیف ملے گاجس کے نتیجے میں ابتدائی 100دنوں میں تبدیلی دیکھنے کو ملے گی – افسران کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایف بی آر میں طویل عرصے سے منتظر ایکشن لیا ہے اور پالیسی ونگ کو انتظامیہ سے علیحدہ کردیا ہے اور کابینہ جلد ہی اس اقدام کی منظوری بھی دے دیگی- اس کے علاوہ ایف بی آر میں تنظیمی ترقی کا منصوبہ بھی تیار ہے جسے جنوری کے آخر میں پیش کردیا جائیگا- اس کے علاوہ بھی ایف بی آر میں اقدامات لئیے جائیں گے جس سے مطلوبہ نتائج اور فوائد حاصل ہوں گے۔ افسران نے کہا کہ اپنا منصب سنبھالنے کے بعد اسد عمر کو جاری کھاتوں کے خسارے جیسے بڑے مسئلے سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے تھی اور بیرونی ادائیگوں کے لئے رقم کا انتظام کرنا چاہیے تھا- بننے تو 50 لاکھ مکانات تھے مگر تجاوزات کو بہانہ بنا کر غریبوں کو بے گھر اور بےروزگار کی مہم جاری ہے-مطلب اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے کہ ان تجاوزات کی پھر سے بولی لگے گی اور غریبوں مجبوروں اور بے کسوں کو پھر سے لوٹا جائے گا-جتنی دکانیں ٹھیلے اور جھوپڑیاں جو گرائیں جا رہی ہیں اگلے دو چار سالوں میں اس سے دگنی تگنی پھر سے کھڑی ہو جائیں گی اور مافیہ کی تجوریاں بھر جائینگی اور جج جرنیل اور لینڈ مافیہ کے امیر وزیر اپنے اپنے حصے بانٹ لیں گے- اس معاشرہ سے جب تک دولت کی ہوس ختم نہیں ہو جاتی تب تک معاشرے سے غربت، افلاس، مہنگائی اور بیروزگاری کاخاتمہ نہی ہو سکتا- حکمرانوں کا یقین دولت جمع کرنے پر نہیں دولت تقسیم کرنے پر ہونا چاہئے تاکہ لوٹ مار اورکرپشن کا خاتمہ ہو- اگر غربت مٹ گئی توعدم برداشت بھی مٹ جائے گی- معاشرہ میں عدم برداشت کا زہر قصدا گھولا گیا ہے-اور آج یہ معاشرہ زہر آلود ہو چکاہے- اور اس کی ذمہ دار اس ملک کی سیاسی قیادت ہے – انہوں نے لوگوں کے مسائل حل نہیں کئے ہں اور ہر جماعت بے شمار سیاسی وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آتی ہے اور اقتدار میں آ کر تمام وعدے بھول جاتی ہے – الیکشن میں لوگ کسی دوسری جماعت کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اس طرح جماعتیں باریاں لیتی رہیں اور معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا رہتا ہے- پچھلے تیس پینتیس برسوں کی سیاسی کمائی یہ ہے کہ اس نے معاشرے میں غربت، افلاس، جہالت اور بیروزگاری تقسیم کی ہے آج کے بگاڑ کی وجہ غربت ہے۔ دولت کی ہوس میں تمام حدیں پار کرنا لوگوں کا شیوہ بن گیا ہے-کوئی بھی ملک کا نہیں سوچتا سب اپنی اپنی ہانکتے ہیں-ملک کے ہر سیاسی راہنما کے بیرونی رابطے ہیں اور انھیں وہاں سے فنڈنگ ہوتی ہے – انھیں کی شہ پر یہ اتراتے پھرتے ہیں اور اس ملک کی عوام غربت و افلاس کے عمیق گھڑوں میں دھنسی جا رہی ہے –

الطاف چودھری
10.12.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*