
بکاؤ قیادت
ملک میں بے یقنی کی کیفیت ہے-افراتفری اور دہشتگردی ہے- ظلم ہے بربریت ہے غربت ہے کسمپرسی ہے-حکومت کے 100 دن پیاسے کے لئے صحرا میں سراب مانند ہیں-کچھ بھی نہیں ہوا ہے وعدے وعیدوں کا ایفریب بکھر گیا ہے اور ہر طرف مایوسیوں کی پرچھائیاں ہیں-بننے تو 50 لاکھ مکانات تھے مگر تجاوزات کو بہانہ بنا کر غریبوں کو بے گھر اور بےروزگار کرنے کی مہم جاری ہے-مطلب اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے کہ ان تجاوزات کی پھر سے بولی لگے گی اور غریبوں مجبوروں اور بے کسوں کو پھر سے لوٹا جائے گا-جتنی دکانیں ٹھیلے اور جھوپڑیاں جو گرائیں جا چکی ہیں یا گرائی جا رہی ہیں اگلے دو چار اس سے دگنی تگنی پھر سے کھڑی ہو جائیں گی اور مافیہ کی تجوریاں بھر جائینگی اور جج جرنیل اور لینڈ مافیہ کے امیر وزیر اپنے اپنے حصے بانٹ لیں گے- اس معاشرہ سے جب تک دولت کی ہوس ختم نہیں ہو جاتی تب تک معاشرے سے غربت، افلاس، مہنگائی اور بیروزگاری اور کرپشن کاخاتمہ ممکن نہی ہے-حکمرانوں کا یقین دولت جمع کرنے پر نہیں دولت تقسیم کرنے پر ہونا چاہئے تاکہ لوٹ مار اورکرپشن کا خاتمہ ہو- اگر غربت مٹ گئی توعدم برداشت بھی مٹ جائے گی- معاشرہ میں عدم
برداشت کا زہر قصدا گھولا گیا ہے- معاشرہ زہر آلود ہو چکاہے- اور اس کی ذمہ دار اس ملک کی سیاسی قیادتیں ہیں – انہوں نے لوگوں کے مسائل حل نہیں کئے ہں – ہر جماعت بے شمار سیاسی وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آتی ہے اور اقتدار میں آ کر تمام وعدے بھول جاتی ہے – پھر نئے الیکشن ہوتے ہیں اورلوگ کسی دوسری جماعت کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اس طرح جماعتیں باریاں لیتی رہتی ہیں اور معاشرے میں بگاڑ پیدا پیدا ہوتا رہتا ہے- پچھلے ستر برسوں کی سیاسی کمائی یہ ہے کہ اس نے معاشرے میں غربت، افلاس، جہالت اور بیروزگاری تقسیم کی ہے – آج کے بگاڑ کی وجہ غربت ہے- دولت کی ہوس میں تمام حدیں پار کرنا لوگوں کا شیوہ بن گیا ہے-کوئی بھی ملک کا نہیں سوچتا سب اپنی اپنی ہانکتے ہیں-ملک کے ہر سیاسی راہنما کے بیرونی رابطے ہیں اور انھیں وہاں سے فنڈنگ ہوتی ہے اور اپنے بیرونی انھیں آقاؤں کی شہ پر یہ اتراتے پھرتے ہیں اور اس ملک کی عوام غربت و افلاس کے عمیق گھڑوں میں دھنسی جا رہی ہے –
الطاف چودھری
26.11.2018
Leave a Reply