پاکستان کی پکار

وطن کی باتیں… جرمنی سے
23 اپریل 2017
Goettingen, Germany
ahussai@t-online.de
Tel:-00491707929561

پاکستان کی پکار

میں مملکت خداداد پاکستان ہوں
میں مسائل سے بہت دو چار ہوں

یہاں بھوک و ننگ ہے ظالم کا راج ہے
غریب کا جینا اس دیس میں حرام ہے
یہاں عزت بیچ چوراہے نیلام ہوتی ہیں
غریب کی پگڑی یہاں تار تار ہوتی ہیں
دہشت گرد یہاں دندناتے پھر رہے ہیں
عزت دار سر چھپاتے پھر رہے ہیں

میں مملکت خداداد پاکستان ہوں
میں مسائل سے بہت دو چار ہوں

ہر روز یہاں بم پہ بم پھٹ رہے ہیں
بے گناہ لوگ بے حساب مر رہے ہیں
جگہ جگہ بکھری انسانی لاشیں ہیں
بوری بند لاشوں کی یہاں دکانیں ہیں
ہر سو بہتا ہوا یہاں انسانی خون ہے
ہوا میں چہار سو یہاں بارود کی بو ہے

میں مملکت خداداد پاکستان ہوں
میں مسائل سے بہت دو چار ہوں

بھتہ خوری ہے قتل و غارت گری ہے
چاپلوسی خوشامد اور چمچہ گری ہے
ظلم کی دکانیں یہاں سجائی جاتی ہیں
شرفا کی عزتیں یہاں اچھالی جاتی ہیں
سر بنت سے چادریں نوچی جاتی ہیں
دختران ملت سر بازار بیچی جاتی ہیں

میں مملکت خداداد پاکستان ہوں
میں مسائل سے بہت دو چار ہوں

یہاں گلی گلی بس غنڈوں کا راج ہے
شریف شرفا کا یہاں جینا محال ہے
تھانے شہر کے سب عقوبت خانے ہیں
تھانیدار چور اچکے ماجے ساجے ہیں
ججز یہاں سارے کے سارے راشی ہیں
ظالموں نے ظلم کی دکانیں سجائی ہیں

میں مملکت خداداد پاکستان ہوں
میں مسائل سے بہت دو چار ہوں

کوئی شکیل آفریدی کوئی حقانی ہے
کوئی نیازی مزاری لغاری زرداری ہے
ٹوڈی ہیں دشمن کے تنخواہ دار ہیں
ہر طرف روپۓ پیسے کے گرم بازار ہیں
سب کے سب یہ وطن عزیز کے غدار ہیں
دامن ان کے خون غربا سے داغدار ہیں

میں مملکت خداداد پاکستان ہوں
میں مسائل سے بہت دو چار ہوں

ملک میں چند افراد کی حکمرانی ہے
کوئی تایا چاچا اور کوئی ہشوانی ہے
یہی سارے وزیر وزرا اور ائی جی ہیں
آپس میں یہ سارے بھائی بھائی ہیں
یہاں ساری زمینوں پر ان کا قبضہ ہے
چھوٹا بڑا یہاں سارا ان کا ٹھیکہ ہے

میں مملکت خداداد پاکستان ہوں
میں مسائل سے بہت دو چار ہوں

جج جرنیل پٹواری سارے ان کے ہیں
حوالدار کوتوال کمشنر سب ان کے ہیں
سارے عوام یہاں پر ان کے غلام ہیں
سب کرتے انہیں دست بستہ سلام ہیں
سیاست دان سارے یہاں مال بناتے ہیں
راز ملت بیچتے ہیں شریف کہلاتے ہیں

میں مملکت خداداد پاکستان ہوں
میں مسائل سے بہت دو چار ہوں

اے میرے ملک کے لوگوں اب اٹھو
گہری نید سے اب تو تم جاگو
اٹھو وڈیرے سے زمین چھین لو
ملر سے تم اس کی مل چھین لو
دولتمند سے اسکی دولت چھین لو
رہزنوں سے اب تم اقتدار چھین لو

میں مملکت خداداد پاکستان ہوں
میں مسائل سے بہت دو چار ہوں

کوئ پاکستان کا چاہنے والا ہی نہیں
رہزن تو بہت ہیں کوئی راہبر ہی نہیں
ان سب کو تم ان کی اوقات یاد کرا دو
ظلم کا ملک سے تم نام و نشان مٹا دو

الطاف چوہدری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*