‎انصافیوں کی حکومت – بھارت سے دوستی کی پینگوں کی خواہش- نہ عقل نہ موت


‎انصافیوں کی حکومت – بھارت سے دوستی کی پینگوں کی خواہش- نہ عقل نہ موت

‎ہمارے بعض راہنماؤں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ ہندو بنیے نے کبھی بھی پاکستان کے وجود کو قبول نہیں کیا اور وہ ہمیشہ اسے گزد پہنچانے اور مٹانے کےدرپے رہتا ہے-ایوب خان 1965سے پہلے تک اس خوش فہمی میں مبتلا رہا کہ وہ جواہر لال نہرو کو مذاکرات کی میز پر لا کر مسئلہ کشمیر حل کروا لےگا- وہ تو نہرو کے ساحر میں اس حد تک گرفتار ہو گیا تھا کہ اس نے ایک موقع پر فیڈریشن کی بات بھی کر دی تھی- وزیر اعظم محمد علی بوگرا نہرو کی شخصیت سے اتنا متاثر تھا کہ وہ اسے بڑا بھائی کہتا تھا اور خیال میں تھا کہ وہ ہندوستانی قیادت کو ٹیبل ٹالک پر آمادہ کر لے گا اور خطے میں امن ہو جائے گا-اب عمران خان کو بھارت سے دوستی کا شوق چرایا ہے -عمران خان کے خط کا مودی نے جو جواب دیا ہے وہ سرے سے سفارتی آداب کے ہی خلاف ہے-ایسی زبان کسی چائے والے کی تو ہو سکتی ہے ڈیڑھ ارب کے آبادی والے ملک کے وزیر اعظم کی نہیں ہو سکتی-عمران خان نے اس ہتک آمیز خط کا جو جواب ٹویٹ کیا ہے وہ مودی کو اس کی اوقات دکھانے کے لئے فی الحال کافی ہے- ٹویٹ کا اردو ترجمہ یہ ہے – “مذکرات کی بحالی کی میری دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور متکبر رویہ باعث افسوس ہے۔ اپنی پوری زندگی میں نے ادنیٰ لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پر قابض ہوتے دیکھا ہے۔ یہ لوگ بصارت سے عاری اور دوراندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں-” لیکن جو بات سمجھ میں نہیں آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ ہمیں بھارت سے مذاکرات کی اتنی جلدی کیوں ہے؟حکومت کی وزارت خارجہ نئی حکومت کے پہلے ہفتے ہی میں دو مرتبہ غلط فہمی کا شکار ہوئی ہے – پہلے اس نے بھارتی وزیراعظم مودی کے خط کا اور پھر امریکی وزیر خارجہ کی عمران خان سے بات چیت کا مطلب غلط نکالا ہے- بھارت سے مذاکرات کے لیے پاکستان کی نئی حکومت کی بے قراری سمجھ سے بالا تر ہے – پاکستان کا موقف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت ہر مسئلے پر بھارت سے بات چیت کے لیے تیار ہے مگر مذاکرات کے ایجنڈے کو صرف دہشت گردی تک محدود کرنے پر تیار نہیں ہے- تاریخ میں کشمیر کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہی رہا-اکتوبر 1947 میں کشمیر کے ہندو راجہ ہری سنگھ نے جواہر لال نہرو کے فریب میں آ کر ہندوستان سے الحاق کا اعلان کیا تھا جس کے ساتھ ہی نہرو نے انڈین فوج کشمیر می اتار دی تھی اور اس وقت سے یہ وادی جنت بے نظیر آگ و خون کی لپیٹ میں ہے اور چنار کے درخت شعلوں میں لپٹے ہوۓ ہیں- ملک کے نئے حکمران نظریہ پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر سے نابلد ہیں-کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے اور نظریہ پاکستان کی روح زخمی ہے-نظریہ پاکستان کو سمجھنے کے لۓ مسلمان ہونا ضروری ہے اور مسئلہ کشمیر کی اہمیت کو جاننے کے لئے پاکستانی ہونا ضروری ہے-کشمیریوں کی اس وقت پانچویں نسل ہے جو کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے اور اپنی جانیں قربان کر رہی ہے- کشمیر لہو لہان ہے اور وادی میں انڈین آرمی کا ظلم ستم اور بربریت کی گھناؤنی مثال دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی ہے – بھارتی فوجیوں نے ہزاروں نہتے کشمیریوںکی آنکھوں میں چھرے مار کر انھیں بصارت سے محروم کر دیا ہے- جن میں بچے بوڑھے اور عورتیں بھی شامل ہیں- کشمیریوں کے قتل میں جہاں لارڈ ماؤنٹ بیٹن، جواہر لال نہرو شامل ہیں وہاں کشمیر کا ہندو راجہ ہری سنگھ جو خود تو چلا گیا مگر اپنی رعایا کو مرنے کے لۓ درندے بھارتی فوجیوں کے سپرد کر گیا- راجہ تو عوام کا محافظ ہوتا ہے یہ کیسا خبیث راجہ تھا جو اپنے عوام کو قاتلوں کے سپرد کر گیا- جواہر لال نہرو اور گاندھی کشمیریوں کے قتل کے ذمہ دار ہیں اور مودی کے منہ تو مسلمانوں کا خون لگ گیا ہے اس نے پہلے ہزاروں مسلمانوں کو گجرات میں قتل کیا اور یہ وہی کھیل کشمیر میں کھیلا جا رہا ہے-مگر شاید ہمارے نئے حکرانوں کی عقل گھانس چرنے چلی گئی ہے-اور یہ کشمیری مسلمانوں کے قاتلوں سے بغل گیر ہونے کے لئے تاولے ہو رہے ہیں- ہندوستانی ڈوم ڈھاریوں کو ہزار منتوں سماجتوں سے دعوت دی جا رہی ہے اور امن کی بھیک مانگی جا رہی ہیں-مگر کشمیری کی چیخ و پکار اور آہ و بکا انہیں سنائی دے رہیں ہے- سارے حکومتی امیر وزیر بے تکیاں ہانکتے پھر رہے ہیں – ان کی زبان گنگ ہو گئی ہے اور ان کو مظلوم کشمیریوں کی حمایت میں کہنے کو الفاظ نہی مل رہے ہیں-کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں اور ہندو بنیا تحریک آزادئ کشمیر کو جتنا دبانے کی کوشش کرے گا یہ اتنا ہی ابھرے گی-22 کروڑ پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں اور یہ انھیں بھارتی درندوں کے پنجہ استبداد سے چھڑانے کے لئے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہانے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں –

الطاف چودھری
24.09.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*