احتساب عدالت کا اٹکل پچو فیصلہ معطل- کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ-

احتساب عدالت کا اٹکل پچو فیصلہ معطل-
کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ-

اسلام آباد ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزائیں معطل کر دیں ہیں اور تینوں کو رہا کر دیا گیا ہے – نیپ کی ناقص پراسیکیوٹنگ پر بہت لے دی ہو ری ہے اور تحریک انصاف کے حلقوں میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے – عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی ہیں اور فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کی زبان لڑکھڑا رہی ہے – خفگی مٹانے کےلئے کہا جا رہا ہے کہ سزا معطل ہوئی ہے منسوخ نہیں ہوئی ہیں – لیکن حقیقت یہ ہے کہ احتساب عدالت کا اٹکل پچو فیصلہ پہلے ہی ہلےمیں ہوا ہو گیا ہے – کچھ لوگوں کو مریم نواز اور نواز شریف کی رہائی ہضم نہیں ہو رہی ہے اور اسے ڈیل کا نام دے رہے ہیں – ڈیل ہوئی ہے تو کس سے ہوئی ہے؟ انصافیوں کی حکومت تو ابھی خود کسی اور کی بیساکھیوں کی محتاج ہے- حکومتی سینیڑ فیصل جاوید نے کہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز چور ہیں اور انھوں نے دوبارہ آڈیالہ ہی آنا ہے-پیپلز پارٹی کے جناب قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عدالتیں ہمیشہ شریفوں کو ریلیف دیتی ہیں-کیا گیارہ گیارہ سال کی سزائیں بھی ریلیف تھیں؟ اعتزاز چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز جناب اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن کوئی دباؤ قبول کرنے والے نہیں ہیں اور یہ کہ نا اہلی نیب پراسیکوٹینگ کی ہے – سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر عدالت کو بتاتا ہے کہ مریم نواز والد کے زیر کفالت ہیں اور نیسکول اور نیلسن کی ملکیت مریم نواز کی ہیں – کیلیبری فونٹ ان دنوں دستیاب ہی نہیں تھا اور ان کی پیش کردہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی تھی -ججز کو یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ جعلی دستاویزات پر نیب عدالت مریم نواز کو کسطرح سزا دےسکتی ہے-جسٹس اطہر من اللہ نے مریم نواز کی معاونت رد کر دی اور ریمارکس دئے کہ ایسا تو تب ہوتا جب جائیداد خریداری میں ان کا کوئی کردار ہوتا جو کہ سرے سے دکھائی نہیں دے رہا ہے – نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جائیداد کی قیمت لازمی شرائط نہیں ہے، فلیٹس موجود ہیں، پرتعیش لائف اسٹائل سامنے ہے، میڈیا انٹرویوز موجود ہیں- 6 جولائی کواسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سنایا تھا کہ سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز7 سال اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 2 سال سزا سنائی تھی-سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز لندن سے واپس پاکستان آئے اور گرفتاری دے دی اور پھر سزاؤں کے خلاف 16 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا-جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 5 سماعتوں میں وکلاء صفائی اور نیب کا مؤقف سنا، غیر ضروری التواء پر عدالت نے نیب پر 10 ہزار جرمانہ بھی عائد کیا- سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے 20 اگست کو سزا معطلی پر فیصلہ مؤخر کردیا – عدالتی تعطیلات کے بعد درخواستوں کی نئے سرے سے سماعت شروع کرنے کا فیصلہ ہوا-عدالت نے فریقین کو شواہد اور میرٹس سے ہٹ کراحتساب عدالت کےفیصلے پر سرسری دلائل دینے کی ہدایت کی- نیب نےسزا معطلی کی درخواستوں کی پہلے سماعت سےمتعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا-سپریم کورٹ نے پٹیشن مسترد کر دی اور عدالتی وقت ضائع کرنے پرنیب کو20 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا-اب نواز شریف اور مریم نواز تو رہا ہو گئے ہیں اب پتہ نہیں ہے کہ جیل میں ان کو دی جانے والی اذیتوں اور ان سے روا رکھے جانے والی بد سلوکی کا حساب کون دے گا؟آڈیالہ جیل صرف شریفوں کے لئے ہی نہیں تعمیر کی گئی ہے اور اگر عمران خان نواز شریف کے لوٹے ہوئے 300 ارب لندن سے واپس نہ لا سکے تو عمران خان کے لئے بی وہاں ایک کوٹھری ریزرو ہے جہاں یہ ہمیشہ رہے گا- عمران خان چور ہے اور چور کی ماں کی زیادہ دیر تک خیر نہیں ہوتی-

الطاف چودھری
20.09.2018

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*