
تحریک انصاف حکومت کے پہلے 100 دن اورہزاروں کام- شیخ چلی کی شیخیاں اور شوخیاں-
عمران خان بونتر گیا ہے-وہ خوابوں کی دنیا میں بستا ہے-وہ اپنے خیال میں 2018 کا الیکشن جیت کر وزیر اعظم بھی بن چکا ہے – اس نے اسد عمر جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی کے ساتھ پی ٹی آئی کی حکومت کے پہلے سو دن کا منشور جاری کر دیا ہے- عید سے پہلے سویاں پکاؤ اور ملک کے سیدھے سادھے عوام کو الو بناؤ-پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے آنے والی اپنی متوقع حکومت کے ابتدائی 100 دنوں کے منشور کیا اعلان کیا ہے۔ یہ پلان اسلام آباد کے مقامی ہوٹل کی ایک تقریب میں پیش کیا گیا – جس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، جہانگیر ترین، اسد عمر اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر اہم رہنمائوں نےشرکت کی -عمران خان نے اس تقریب میں حسب عادت نواز شریف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا- اسد عمر نے دعوی کیا کہ ان کی حکومت 5 سال میں ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرے گی، ٹیکس کا بوجھ کم کریں گےاور ساتھ ہی بجلی اور گيس کی قیمتیں کم کرے گی- انہوں نےمزید کہاکہ حکومت میں آنے پر وزیراعظم ہاؤسنگ اسکیم کے تحت 50 لاکھ گھر بنائے جائيں گے – اس سے قبل شاہ محمود قریشی نے بھی تقریب سےخطاب کیا اور مجوزہ خارجہ پالیسی کے خدوخال بیان کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف وفاقی سوچ متعارف کروانا چاہتی ہے جبکہ ہم پہاڑوں پر گئے ناراض لوگوں کو واپس لائیں گے اور جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے لیے عملی اقدامات کریں گے-
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ تحریک انصاف فاٹا کو کے پی کے میں انضمام کرے گی ، عمران خان فاٹا کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں اور وہ فاٹا کے عوام کو دھوکا نہیں دینا چاہتے-انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میگا ترقیاتی پلان دے گی، ایف سی آر کا فوری خاتمہ کریں گے، جنوبی پنجاب کو خودمختار بنائیں گے جبکہ کراچی میں شہری حکومت کو بااختیار کریں گےاور کراچی میں ہاؤسنگ اسکیم کے تحت سستے گھر دینے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم ہم ملک کے اداروں کو غیر سیاسی کریں گے-آکر دیکھا جائے تو یہ 100 دن کا پلان ایک لیاقت و بصیرت سے عاری ٹولے کے خیالی پلاؤ پکانے اور شیخیای بگارنے کے مترادف ہے-عمران خان کی سیاسی بصیرت صرف واجبی ہے اسے صرف منہ پھاڑ کر اپنے مخالفین کو گالیاں دینے کے سوا کچھ نہیں آتا اور یہ اپنے سیاسی مخالفین کو نازی ہتھکنڈوں سے ڈراتا دھمکاتا ہے اور انکی پگڑیاں اچھالتا ہے-یہ ایک غیر ملکی ایجنٹ ہے اور اسے ملک میں صیہونی اور ہنودی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے لانچ کیا گیا ہے-شاہ محمود قریشی کا اپنا ایجنڈہ ہے- وہ بھی پاکستان کے وزیر اعظم بننے کا خواہاں ہے اور ایک امریکی ایجنٹ ہے-پیپلز پارٹی کے دور میں جب ملک کی وزارت خارجہ کا قلمدان ان کے پاس تھا تو اسں نے امریکن کی ملی بھگت سے زرداری حکومت کے خلاف سازش کرنے کی تھی جسپر اسے نا صرف اس سے وزارت خارجہ کا قلمدان واپس لے لیا گیا تھا بلکہ اسے پی پی پی سے نکال بھی دیا گیا تھا-اس کی دی ہوئ خارجہ پالیسی خارجہ سے زیادہ خارجی پالیسی ہے-اسد عمر کی بدھو ہے اور اس کی واحد قابلیت اسکا باپ جنرل عمرہے جسکا کردار مشرقی پاکستان میں انتہائی مشکوک تھا-اسد عمر پیشے کے اعتبار سے چارٹڈاکاؤنٹٹ ہے جو صرف روکڑ ملا سکتا ہے اور جمع تفریق کر سکتا ہے – ملکی معاشی اقتصادی پالیساں بنانا اس کے بس کا روگ نہیں ہے- تحریک انصاف اپنی حکومت 2018 تا 2023 میں ایک کروڑ ملازمتیں اور پچاس لاکھ سستے مکان بنائے گی-پانچ سال میں ایک کروڑ جابز ایک خیالی پلاؤ ہے جو بےروزگار نوجوانوں کو لولی پوپ دینا ہے-یہ اسی طرح کا ہدف ہے جیسے 2013 میں صوبہ پختونخواہ میں 300 ڈیم بنانے کا خواب تھا-مگر پانچ سال میں ایک بھی ڈیم نہ بن سکا اور صوبے کی معیشت تباہ کر دی گئی-ایک کروڑ کا مطلب ہے تقریبا ایک ہزار ملازمتیں ہر روز دینا جس کے لئے ملک میں 5 فیکڑیاں ہر راز لگانی پڑینگی-جوکہ ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے-سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسد عمر اور عمران خان کے پاس الہ دین کا دیا ہےجورگڑنے سے ملازمتیں پیدا کر دے گا- ملک میں سستے مکانات بنانے کا ہدف بھی کچھ ایسا ہی ہے-عوام پوچھتے ہیں کہ پی ٹی آی نے اپنی پانچ سال کی مدت میں کےپی کے میں کتنے مکانات بنائے ہیں – دوسرا ہدف سو دن کےاندر اندر یہ جنوبی صوبہ بنائیں گے-آئین میں ملک میں صوبے بنانے کا ایک طریقہ وضع کیا گیا ہے-جسکےتحت چاہتےہوئے بھی یہ پورے پانچ سال میں جنوبی صوبہ نہیں بنا سکتے- تیسرا ہدف فاٹا کو کےپی کے میں ضم کرنا ہے-جو ایک برطانوی اور امریکن ایجنڈا ہے اور اسی لئے محب وطن حلقے اس کی مخالفت کر رہے ہیں- فاٹا کو ایک الگ صوبہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں کے عوام کی محرومیاں دور ہو سکیں-باقی شیریں مزاری اورجہانگیر ترین کا خطاب بھی ہوا میں قلعے تعمیر کرنا ہے- نا سر سمجھ آتا ہے اور نا ہی پیر-اصل بات یہ ہے کہ خلائی مخلوق ابھی تک مسلم لیگ نون کے ووٹ بنک کو توڑنے میں ناکام رہی ہے- وہ کچھ گھوڑے گدھےنبی گالہ کے اصطبل میں ہاکنے میں کامیاب تو ضرور ہوئی ہے مگر اگر آج الیکشن کا انعقاد ہو تو پنجاب اور مرکز میں حکومت نون لیگ ہی کی بنے گی اور عمران خان کے تعمر کردہ ہوائی قلعے دھڑام سے زمین بوس ہو جائیں گے- لوگوں ان خیالی پلاؤ پکانے والوں سے بچو اور فرنگی گماشتوں سے ہشیار رہو-تحریک انصاف کا 100دن کا منشور ایک بھنگی پوستی کا خیال توہو سکتا ہے مگر پاکستان جیسے ایک سیای اور معاشی طور پر غیر متوازن ملک میں اس کاحقیقت سے دور دور تک کا بھی واسطہ نہیں ہے-عوام کو سیاسی مداریوں اور بہروپیوں سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے-
الطاف چودھری
21.05.2018
Leave a Reply