
قادری کی سیاست
طاہرالقادری صاحب جب بھی ملک میں جلوہ گر ہوتےہیں دھرنوں کی سوغات لاتے ہیں-2014 کا سانحہ ماڈل ٹاؤن بلاشبہ قابل مذمت ہے اور اس کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہۓ- 14 غریب لاوارث غریبوں کا قتل ہمیشہ ان حکمرانوں کا پیچھا کرتا رہے گا جو طاقت کے نشے میں بے گناہ مظلوم انسانوں کے قتل کے مرتکب ہوۓ- لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قادری صاحب کو اب تک ان مظلوموں کی یاد کیوں نہیں آئی اور اب ان کے اےپی سی بلانے کی وجہ کیا ہے جبکہ ملک اس وقت خارجی اور داخلی بحران کا شکار ہے اور ملک عزیز کے دشمن اس گزند پہنچانے کی کوشش میں ہیں- مجھے خدشہ ہے کہ ان حضرات کی ڈوریاں کسی اور کے ہاتھ میں ہیں اور اس اےپی سی کے شرکاہ پتلیوں کی طرح ناچ رہے ہیں-اللہ نا کرے یہ ڈوریاں کسی ملک دشمن کے ہاتھ میں ہوں-اس ڈرامے کے دوسرے کریکڑ عمران خان اور شیخ رشد کے کردار بھی مشکوک ہیں اور یہ حضرات نواز شریف کی دشمنی اور ملک دشمنی میں تمیز نہیں کر سکتے- پاکستان ہی ہماری پہچان ہے اور آن ہے- پاکستان کے بغیر عمران خان اور شیخ رشید کی اوقات ہی کیا ہے- حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ 2018 کے الیکشن کو سبوتر کرکے ملک کو خلفشار کا شکار کرنا چاہتے ہیں-مارچ 2018 میں سینٹ کا الیکشن ہے اور اس سے نون لیگ کو عددی برتری حاصل ہو جائے گی-جو کہ عمران خان اور زرداری کے مفاد میں نہیں ہے-حکومت کو قبل از وقت الیکشن کروانے پر مجبور کرنے کے لئے صوبہ کےپی کے اور سندھ اسمبلیاں بھی تحلیل کی جا سکتیں ہیں مگر بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا-دوسرے صرف نواز شریف کی نااہلی ہی لیگیوں کی سیاسی قوت ختم کرنے کے لئے کافی نہیں ہے- پنجاب کی سیاسی فتح کا دارومدار شہباز شریف کی سیاسی موت کے بغیر ممکن نہیں ہے- اسلئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کو بہانہ بنا کرانہیں مستعفی ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے- ماڈل ٹاؤن کے مقتولوں کی لاشوں پر اقتدار کے محلات تعمیرکرنے کی تگ و دو ہو رہی ہے-یہ کسی کی خام خیالی ہی ہو سکتی ہےکہ شہباز شریف کبھی اقتدار سے دستبردار ہونگے- اگر شہباز شریف نے استعفی دیا تو شریفوں کی سیاست دفن ہوجائے گی-
اللہ میرے ملک کو سازشیوں سے بچاۓ-
الطاف چودھری
Leave a Reply