انقلاب

وطن کی باتیں….جرمنی سے
26 جولائی 2016

انقلاب

پاکستان پچھلے تیس سال سے افراتفری کا شکار ہے- انارکی ہے قتل و غارت گری ہے بھتہ خوری ہے کسی کی عزت محفوظ نہی ہے- گلی گلی غنڈوں کا راج ہے- پچھلے تیس سالوں میں ہمارے حکمران ملک کو لوٹتے میں لگے ہوۓ ہیں اور اپنی دولت بیرون ملک منتقل کر رہے ہیں- اور غریب کے بـچے بھوکے مر رہے ہیں –

اس میں سبھی شامل ہیں خواہ وہ بے نظیر ہو، زرداری ہو عمران خان ہو یا اس کے حواری ہو- اور تو اور شریف بھی بہت بڑے چور نکلے- پناما لیکس کو کوئی کتنا دبانے کی کوشش کرے وہ اتنی جلدی دبنے والی نہی یہ اللہ کی طرف سے ظالموں کی موت کی نوید ہے اور خدا سب سے زیادہ طاقتور ہے-

قائم علی شاہ کو وزارت اعلی کے عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے- انھوں نے کبھی کرپشن نہی کی مگر ان کے نام پر یار لوگوں نے بہت ساری دولت دوبئی اور لندن منتقل کی اور جب رینجر نے گھیرہ تنگ کیا تو اب جناب سید مراد حسین کو میدان میں اتارہ جا رہا ہے – ان کے والد سید عبداللہ نے بھی پارٹی کے لئے بڑی صعوبتیں برداشت کیں تھیں اور پردیس میں کینسر کے مرض میں مبتلا ہو گۓ تھے اور اپنی موت دو چار ہفتے پہلے وطن واپس آۓ تھے- اسوقت بھی ان پر سیکڑوں مقدمات تھے- اب ان کے بیٹے کو شہ دی جا رہی ہے تا کہ یار لوگ اپنا دھندہ جاری رکھ سکیں-

نواز شریف نے سمجھ لیا ہے کہ پناما لیکس کا کمبل انہیں نہی چھوڑے گا اس لۓ وہ خود صدر بن کر باقی زندگی آرام سے گزارنا چاہتے ہیں اس طرح انہیں امونٹی حاصل ہو جاۓ گی اور ان پر کوئ مقدمہ نہی چل سکے گا- مگر موصوف کو یہ شاید معلوم نہی کہ اللہ کی بھی ایک عدالت ہے جس میں کسی کو امونٹی نہی ملتی اور وہاں ہر چیز کا حساب ہو گا یہاں تک کے اگر کسی نے بدی کا خیال بھی کیا ہو گا تو اس کے متعلق بھی باز پرس ہو گی-

عمران خان نا روائتی سیاستدان ہے او نا ہی انقلابی ہے- اس میں اتنی جرآت نہی کہ وہ انقلاب کا نام بھی زبان پر لا
سکے- وہ انقلاب کو اپنی لبرل زبان میں “تبدیلی” کہتا ہے تا کہ اس کے ارد گرد غریب کش سرمایہ دار اس سے ناراض نہ ہو جائیں- اصل میں عمران خان اور اس کے ٹولے نے ملک میں انقلاب کا راستہ روکا ہے تا کہ اس ملک کے مجبور اور بے بس غریبوں کا اور خون نچوڑا جا سکے-

مگر ایک حقیقی انقلاب پاکستان کا مقدر ہے – جب ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو اللہ مظلوم کی مدد کے لۓ آسمان سے ابابیل بھیج دیتا ہے اور ظلم کو بحرحال مٹنا ہوتا ہے- اس وقت ہر ظالم کو ظلم کا حساب دینا ہوتا ہے-

الطاف چوہدری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*