بے شک، اللہ ہی تمام جہانوں کا رب، رحمتوں کا سرچشمہ اور روزِ جزا کا مالک ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتا ہے: “الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ” (الفاتحہ: 2)، یعنی تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہانوں کا رب ہے۔ وہی انصاف کرنے والا ہے، جیسا کہ فرمایا: “إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ” (النحل: 90) کہ بے شک اللہ انصاف اور احسان کا حکم دیتا ہے، اور قیامت کے دن عدل کے ترازو قائم کیے جائیں گے (الأنبیاء: 47)۔ اسی طرح اللہ تعالی رحمت کا بھی سرچشمہ ہے، جیسا کہ فرمایا: “وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ” (الأعراف: 156) یعنی میری رحمت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے اپنی رحمت کے سو حصے کیے، جن میں سے ایک دنیا میں نازل کیا اور باقی ننانوے قیامت کے دن کے لیے رکھے ہیں (بخاری: 6000، مسلم: 2752)۔ اسی طرح آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ قیامت کے دن ہر کسی کے ساتھ انصاف کرے گا، حتی کہ سینگ والی بکری کا بدلہ بے سینگ والی بکری سے لیا جائے گا (مسلم: 2582)۔ ان آیات و احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالی ہی پوری کائنات کا رب، عادل اور رحمتوں کا سرچشمہ ہے، اور قیامت کے دن وہی انصاف کرے گا، اس لیے ہمیں اسی پر ایمان رکھنا چاہیے اور اس کے احکامات پر عمل کرنا چاہیے تاکہ آخرت میں کامیاب ہو سکیں-
الطاف چودھری
01.03.2025
Leave a Reply