قرآن مجید میں زکوة کی ادائیگی کو لازم قرار دیا گیا ہے اور اس میں کوتاہی پر سخت وعید دی گئی ہے۔ اسی طرح زنا کو ایک بدترین گناہ اور بے حیائی قرار دیا گیا ہے جس کے معاشرتی اور اخلاقی نقصانات ہیں۔حدیث مبارکہ نبی آخرالزمان ﷺ میں یہ بات موجود ہے کہ زکوة نہ دینے کے سبب اللہ سبحان و تعالی بارش روک لیتے ہیں، اور زنا کاری اور دیگر فواحش کی وجہ سے وبائیں اور دیگر آفات نازل ہوتی ہیں۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:”جب لوگ زکوة دینا چھوڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالی ان سے بارش روک لیتے ہیں۔ اگر جانور نہ ہوتے تو انہیں بارش کبھی نہ دی جاتی۔”(سنن ابن ماجہ: 4019)اسی طرح زنا اور فواحش کے متعلق حدیث مبارکہ ہے:”جب کسی قوم میں زنا عام ہو جاتا ہے، تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان کے پہلے لوگوں میں نہیں تھیں۔”( سنن ابن ماجہ: 4019)یہ روایات اس بات کی یاد دہانی ہیں کہ اسلامی تعلیمات پر عمل نہ کرنے کے معاشرتی اور روحانی نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان اللہ کے احکامات کی پابندی کریں اور برائیوں سے بچیں تاکہ دنیا و آخرت میں بھلائی حاصل ہو۔ فرمان خداوندی ہے کہ : لَّيْسَ الْبِـرَّ اَنْ تُـوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلٰكِنَّ الْبِـرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّـٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلَآئِكَـةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّيْنَۚ وَاٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِى الْقُرْبٰى وَالْيَتَامٰى وَالْمَسَاكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ وَالسَّآئِلِيْنَ وَفِى الرِّقَابِۚ وَاَقَامَ الصَّلَاةَ وَاٰتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِـمْ اِذَا عَاهَدُوْا ۖ وَالصَّابِـرِيْنَ فِى الْبَاْسَآءِ وَالضَّرَّآءِ وَحِيْنَ الْبَاْسِ ۗ اُولٰٓئِكَ الَّـذِيْنَ صَدَقُوْا ۖ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْمُتَّقُوْنَ „یہی نیکی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیرو بلکہ نیکی تو یہ ہے جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور فرشتوں اور کتابوں اور نبیوں پر، اور اس کی محبت میں رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور سوال کرنے والوں کو اور گردنوں کے چھڑانے میں مال دے، اور نماز پڑھے اور زکوٰۃ دے، اور جو اپنے عہدوں کو پورا کرنے والے ہیں جب وہ عہد کرلیں، اورتنگدستی میں اور بیماری میں اور لڑائی کے وقت صبر کرنے والے ہیں، یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں-(سورۃ البقرۃ آیت نمبر 177)-قرآن مجید میں زکوة ادا نہ کرنے اور مال کو روک رکھنے پر سخت وعید دی گئی ہے: ارشاد ہے کہ : يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِنَّ كَثِيْـرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ ۗ وَالَّـذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الـذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَـهَا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ فَبَشِّرْهُـمْ بِعَذَابٍ اَلِيْـمٍ “اے ایمان والو! بہت سے عالم اور درویش لوگوں کا مال ناحق کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجیے۔(سورہ التوبہ آیت نمبر 34)-اسلام میں زنا ایک گناہ کبیرہ ہے اور اس کی سزا ہے-احکام خداوندی ہے کہ : وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَـآ ۖ اِنَّهٝ كَانَ فَاحِشَةً وَّسَآءَ سَبِيْلًا-“اور زنا کے قریب نہ جاؤ، بے شک وہ بے حیائی ہے اور بری راہ ہے۔( سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 32)-یہ قرآنی آیت اور احادیث مبارکہ ہمیں ان گناہوں کے دنیاوی اثرات، جیسے بارش کا رکنا اور وباؤں کا پھیلنےکی مزید وضاحت فراہم کرتی ہیں۔ یہ سب تعلیمات اس بات پر زور دیتی ہیں کہ انسان اللہ کے احکام کی پیروی کرے تاکہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی حاصل ہو۔
الطاف چودھری
11.12.2024
Leave a Reply