وطن کی فکر کر نادان


‎وطن کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ قومی اتحاد اور دانشمندانہ حکمت عملی اپنائی جائے، کیونکہ یہی وہ بنیاد ہے جو قوموں کو مضبوطی عطا کرتی ہے۔ شام میں صدر بشار الاسد کے چوبیس سالہ اقتدار کا خاتمہ ہو چکا ہے اور وہ ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔ لیبیا، عراق، اور شام جیسے ممالک کی مثالیں ہمارے لیے سبق ہیں کہ اندرونی تقسیم اور اتحاد کے فقدان نے ان ممالک کو تباہی کی طرف دھکیل دیا۔ پاکستان کو بھی اپنی اندرونی کمزوریوں جیسے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے مسائل کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور تمام سیاسی و عوامی حلقوں کے ساتھ مل کر ان کے حل کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔

‎غزہ، لبنان، عراق، اور شام کے حالات پاکستان کے لیے ایک تنبیہ ہیں کہ داخلی اور خارجی مسائل کو نظرانداز کرنا کسی بھی ملک کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں امریکہ اور روس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور ان کے فیصلوں کے عالمی سیاست پر پڑنے والے اثرات کے پیش نظر پاکستان کو اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے حکمت عملی سے کام لینا ہوگا۔

‎ملک کے اندر سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان مکالمہ، عوامی رائے کی شمولیت، اور مسائل کے دیرپا حل کے ذریعے ہی پاکستان داخلی اور خارجی چیلنجز کا مقابلہ کر سکتا ہے۔

‎یہ وقت محض بیانات دینے یا سیاسی اختلافات میں الجھنے کا نہیں، بلکہ عملی اقدامات کا ہے جو قوم کو مضبوط بنائیں اور اندرونی کمزوریوں کو ختم کرکے پاکستان کے مستقبل کو محفوظ کریں۔ اگر قومی قیادت نے ایک مشترکہ حکمت عملی اپنانے میں ناکامی دکھائی تو پاکستان بھی ان ممالک کے راستے پر چل سکتا ہے جنہوں نے اپنی داخلی تقسیم کا بھاری نقصان اٹھایا ہے۔

الطاف چودھری
10.12.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*