انسان کی جو تمنائیں ادھوری رہ جاتی ہیں، دکھ تکلیف کا باعث بنتی ہیں

انسان کی جو تمنائیں ادھوری رہ جاتی ہیں، دکھ تکلیف کا باعث بنتی ہیں 

‎ انسان کی فطرت میں اپنی خواہشات کو پورا کرنے کی شدید خواہش شامل ہے۔ جب یہ خواہشات کسی وجہ سے پوری نہیں ہوتیں تو مایوسی، اضطراب، یا غم کا احساس پیدا ہوتا ہے۔لیکن اکثر یہی ادھوری تمنائیں ہمیں زندگی کے نئے راستے تلاش کرنے پر بھی مجبور کرتی ہیں اور ہمیں بہتر انسان بننے کی ترغیب دیتی ہیں۔ اگر ہم ان خواہشات کو مثبت انداز میں قبول کریں اور صبر، شکر اور حکمت کے ساتھ ان کا سامنا کریں، تو یہ ہماری روحانی اور ذہنی نشوونما کا باعث بن سکتی ہیں۔اللہ سبحان و تعالی کا فرمان ہے: وَمَا ٱلۡحَیَوٰةُ ٱلدُّنۡیَاۤ إِلَّا مَتَـٰعُ ٱلۡغُرُورِ”اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کے سامان کے سوا کچھ بھی نہیں”(سورہ آل عمران آیت نمبر  185)-‎اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالی واضح فرماتا ہے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور اس کی نعمتیں دھوکے کے سامان کی مانند ہیں۔ انسان کی زیادہ ترتمنائیں اسی دنیا سے جڑی ہوتی ہیں، لیکن ان کی حقیقت وقتی اور فانی ہے۔نبی آخرالزمان ﷺ ‎نے فرمایا کہ کامیاب وہ شخص ہے جو اسلام لایا، جسے بقدرِ کفایت رزق دیا گیا، اور اللہ نے اسے قناعت عطا فرمائی (صحیح مسلم: 1054)-قناعت  انسان کے دکھوں کا علاج ہے، کیونکہ جب انسان قناعت اختیار کرتا ہے تو خواہشات کی بے قابو دوڑ ختم ہو جاتی ہے۔دکھ اور تکلیف کو زندگی کا حصہ سمجھ کر قبول کرنا، اور اللہ پر بھروسہ رکھنا انسان کو سکون اور اطمینان کی طرف لے جاتا ہے۔

الطاف چودھری

03.12.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*