انصاف ایک ایسی قدر اور اخلاقی اصول ہے جو انسانی معاشرے کی بنیاد ہے۔ اس کا مقصد ہر فرد کو اس کا جائز حق دینا اور معاشرے میں ظلم و زیادتی کو روکنا ہے۔ انصاف کا مطلب ہے کہ فیصلے، حقوق، اور ذمہ داریوں میں عدل و توازن برقرار رکھا جائے، کسی کے ساتھ نہ زیادتی ہو اور نہ ہی تعصب برتا جائے۔اسلامی تعلیمات میں انصاف کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ اللہ سبحان و تعالی نے قرآن مجید میں بارہا انصاف کا حکم دیتے ہیں اور اسے تقوی اور ایمان کی علامت قرار دیتے ہیں۔ فرمایا: اِنَّ اللّـٰهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمَانَاتِ اِلٰٓى اَهْلِهَاۙ وَاِذَا حَكَمْتُـمْ بَيْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ نِعِمَّا يَعِظُكُمْ بِهٖ ۗ اِنَّ اللّـٰهَ كَانَ سَـمِيْعًا بَصِيْـرًا “بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچا دو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو، بے شک اللہ تمہیں نہایت اچھی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے”(سورة النساء آیت نمبر 58)-مالک کائنات ، اللہ رب العالمین عادل ہے اور عدل کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے:اِنَّ اللّـٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ “بے شک اللہ عدل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے” (سورة المائدہ آیت نمبر 42)۔ پیغمبر خدا نبی آخرالزمان رسول اللہ ﷺ کی زندگی بھی انصاف کی بہترین مثال ہے۔ آپ ﷺ نے ہر موقع پر عدل قائم کیا، چاہے اس کے لیے قریبی عزیز کے خلاف فیصلہ کیوں نہ کرنا پڑا ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:” تمہاری ہر نیکی صدقہ ہے، اور اگر تم دو لوگوں کے درمیان انصاف کرو تو یہ بھی صدقہ ہے۔”(صحیح بخاری، صحیح مسلم)
انصاف کی عملی مثالوں میں ، حق اور باطل میں فرق کرنا، ضرورت مندوں کی مدد کرنا، کسی کے ساتھ جھوٹ یا دھوکہ دہی نہ کرنا، سماجی، اقتصادی، اور قانونی معاملات میں غیر جانبداری اختیار کرنا شامل ہے-انصاف کا مطلب یہ ہے کہ ہر کسی کو اس کے اعمال کے مطابق بدلہ دیا جائے، چاہے وہ اچھا ہو یا برا، اور کسی کو اس کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔یاد رکھیں کہ انصاف ایک ایسا معیار ہے جس کے بغیر ایک مہذب اور ترقی یافتہ معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا ہے۔ یہ ظلم و فساد کے خاتمے اور امن و سلامتی کے قیام کی ضمانت ہے۔اللہ تعالی ہمیں دین کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے –
الطاف چودھری
28.11.2024
Leave a Reply