اسلام میں حلال حرام کا تصور

اسلام میں حلال اور حرام کا تصور ایک بنیادی اصول ہے جو مسلمانوں کی زندگی کے تمام پہلوؤں کو منظم کرتا ہے۔ یہ تصور قرآن کریم اور حدیث مبارکہ سے اخذ کیا گیا ہے اور اس کا مقصد انسان کی روحانی، اخلاقی اور معاشرتی زندگی کو پاکیزہ اور منظم رکھنا ہے۔ ‎حرام ان چیزوں کو کہا جاتا ہے جن سے اللہ سبحان و تعالی نے سختی سے منع کیا ہے۔ ان کاموں کا ارتکاب گناہ ہے اور ان سے بچنا فرض ہے۔ اگر کوئی جان بوجھ کر حرام چیزوں کا ارتکاب کرے تو وہ اللہ جل جلالہ کے غضب کا مستحق ہو سکتا ہے۔ ‎حلال ان چیزوں کو کہا جاتا ہے جنہیں اللہ اور اس کے رسول نے جائز قرار دیا ہے۔ یہ وہ چیزیں ہیں جن کا استعمال اور جن کاموں کا کرنا انسان کے لیے دنیا اور آخرت میں فائدہ مند ہے۔قرآن کریم میں حکم خداوندی ہے:يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ”اے لوگو! زمین میں جو کچھ حلال اور پاکیزہ ہے، اس میں سے کھاؤ اور شیطان کے راستے پر نہ چلو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے”(سورہ البقرہ آیت نمبر 168)- اسلام میں حلال و حرام کا تصور انسان کو زندگی کے ہر پہلو میں اللہ عز و جل کی مرضی کے مطابق چلنے کا درس دیتا ہے۔ حرام چیزوں سے اجتناب اور حلال چیزوں کی طرف رغبت ایمان کا حصہ ہے اور یہ انسان کو دنیا و آخرت میں کامیابی کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔

الطاف چودھری
25.11.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*