جس پر احسان کرو ، اس کے شر سے بچو

نیکی اور بھلائی کرنا انسانی کردار کی خوبی ہے، اور شکر گزار لوگ اس کا مثبت جواب دیتے ہیں۔ لیکن جب آپ کسی پر احسان کرتے ہیں، تو آپ دراصل اپنی برتری  کا مظاہرہ کرتے  ہیں ، تب وہ شخص جس پر احسان کیا جا رہا ہوتا ہے، اپنی کمزوری کا احساس کر سکتا ہے، اور یہ احساس  دشمنی یا شر کے جذبات کو جنم دے سکتا ہے۔ یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے کہ لوگ اپنی کمزوری کے احساس کو طاقتور کے خلاف نفرت میں بدل دیتے ہیں۔احسان کرنے والا اگر کسی کم ظرف والے شخص پر احسان کرتا ہے، تو وہ بدلے اسےحقیقی شکر گزاری کی توقع نہیں رکھنی چاہئے ، کہ احسان کیا جانے والا فرد اپنے دل میں یہ سوچ سکتا ہے کہ اسے نیچا دکھایا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ شر یا دشمنی پر اتر سکتا ہے۔اعلی ظرف انسان احسان اس لیے نہیں کرتا کہ وہ دوسروں کی خوشنودی چاہتا ہے، بلکہ وہ اپنے اندرونی اصولوں اور طاقت کے اظہار کے طور پر عمل کرتا ہے اور اس سے وہ اللہ سبحان و تعالی کی خشنودی کا طلبگار ہوتا ہے- اس لیے، اگر کسی کے شر کا سامنا بھی ہو، تو اعلی  ظرف انسان اس کی پروا نہیں کرتا، کیونکہ وہ دوسروں کی رائے یا ردعمل سے بالاتر ہوتا ہے۔اس لئے اگر آپ احسان کرتے ہیں، تو یہ توقع نہ رکھیں کہ بدلے میں محبت یا شکرگزاری ملے گی۔ بلکہ، اپنے عمل کو اپنی خودمختاری اور زندگی کی تخلیقی قوت کے طور پر دیکھیں، اور دوسروں کے ردعمل سے آزاد رہیں اور اللہ تبارک و تعالی کی خوشنودی کے طلبگار رہیں کیونکہ اللہ تعالی کے نزدیک ہر نیکی کا اجر ہے-

الطاف چودھری

18.11.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*