ہمارا معاشرہ طاقت کے جبر اور انسانی بے بسی کی ایک پیچیدہ اور علامتی تصویر بن گیا ہے-اندھی پیس رہی ہے اور کتا چاٹ رہا ہے-نہ کسی کو آئین کا پاس ہے اور نہ قانون کا-جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے-طاقتور اپنی طاقت کے نشے میں دھت ہے اور ناتواں ظالم کے جبر کے سامنے بے بس ہے-تھانے عقوبت خانے ہیں اور عوام کے تحفظ کی بجائے خوف کی علامت بن چکے ہیں، اور عدلیہ، جو انصاف کی امید ہونی چاہیے، نا اہلی، بدعنوانی، اور مفاد پرستی کا شکار نظر آتی ہے۔ ان پڑھ وکلاء اور رشوت خور ججوں کا گٹھ جوڑ عوام کے لیے انصاف کے دروازے بند کر دیتا ہے۔طاقتوروں نے غنڈےموالی پال رکھے ہیں جو گلیوں محلوں میں دندناتے پھررہے ہیں اور شریف شرفاء کی زندگی اجیرن ہوکررہ گئی ہے-یہ وقت ہے کہ ہم اجتماعی شعور پیدا کریں، قانون کی بالادستی کے لیے آواز بلند کریں، اور ایسے نظام کی تشکیل کریں جہاں انصاف صرف طاقتوروں کا حق نہ ہو بلکہ ہر مظلوم کو اس تک رسائی ہو۔ ان مسائل کا حل مضبوط ادارے، شفاف نظام اور اجتماعی جدوجہد میں ہے۔
الطاف چودھری
16.11.2024
Leave a Reply