ملک میں بھوک ننگ افلاس ہے اور ہماری نااہل اور بددیانت اشرافیہ کو اس کا ادراک نہیں ہے

ملک میں غربت، بے روزگاری اور بھوک جیسے مسائل روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں جسکا براہ راست تعلق ہمارے معاشرتی اور حکومتی ڈھانچے سے ہے-بدقسمتی سے عوامی مسائل اشرافیہ اور حکومتی حلقوں کی ترجیحات میں آتے ہی نہیں ہیں – ہماری اشرافیہ کی ساری توجہ مسائل کے حل کی بجائے سیاسی کھیل اور ذاتی مفادات پر مرکوز ہے۔ وسائل اور حکومتی پالیسیوں کا بڑا حصہ طاقتور اور مالدار طبقے کی تجوریوں میں چلا جاتا ہے، جبکہ عوام کی بنیادی ضروریات کاپاس نہیں ہوتا ہے۔ایسی صورتحال میں اگر ملک کے پالیسی ساز اور اشرافیہ اپنی ترجیحات تبدیل کریں اور عوام کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دیں تو غربت، بھوک اور بے روزگاری جیسے مسائل پر قابو پانے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ وسائل کی تقسیم میں انصاف کیا جائے، روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں، اور ایسی معاشی پالیسیاں اپنائی جائیں جو نچلے طبقے کے مسائل کو حل کرنے میں معاون ثابت ہوں۔حقیقی تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ حکومتی سطح پر ایسی پالیسیاں تشکیل دی جائیں جو عملی اقدامات کی بنیاد پر ہوں اور نہ کہ صرف زبانی دعوے کئے جائیں اور سیاسی کھیل کھیلے جائیں – اگر یہ مسائل نظرانداز ہوتے رہے تو یہ نہ صرف معاشرتی عدم استحکام کو بڑھائیں گے بلکہ بدامنی اور جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔

الطاف چودھری

14.11.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*