پاکستان پر جمہوریت کی آڑ میں استحصالی اشرافیہ کا راج ہے۔

پاکستان پر جمہوریت کی آڑ میں استحصالی اشرافیہ کا راج ہے۔

پاکستان میں جمہوریت کے نام پر جو نظام موجود ہے، وہ درحقیقت عوام کی خدمت کے بجائے اشرافیہ کے مفادات کو آگے بڑھاتا ہے۔ جسے ہم جمہوریت کہتے ہیں، وہ بنیادی طور پر طاقتور طبقے کی حکمرانی ہے جو انتخابات کے ذریعے قانونی جواز حاصل کر لیتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ نظام عوام کی اصل خواہشات اور ضروریات سے بہت دور ہے۔یہ oligarchy یعنی چند طاقتور افراد اور خاندانوں کا تسلط، صرف سیاسی اداروں تک محدود نہیں، بلکہ یہ معاشرتی اور اقتصادی شعبوں پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ میڈیا، معیشت، تعلیم، اور دیگر شعبوں میں انہی طاقتور خاندانوں اور ان کے اتحادیوں کا قبضہ ہے۔ نتیجتاً، ان طبقات کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قوانین اور پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہیں، جبکہ عوام کے لیے سہولتوں اور وسائل کا فقدان بڑھتا جاتا ہے۔”سویلین بالادستی” کا مطلب اکثر ایک ایسے نظام کے طور پر لیا جاتا ہے جس میں فوج یا غیر منتخب اداروں کی مداخلت نہ ہو، لیکن موجودہ حالات میں، یہ اصطلاح صرف ظاہری جمہوری حکمرانی کا تاثر دے کر عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش بن چکی ہے۔ جب سیاستدان اور حکمران اشرافیہ طبقے سے ہوں، تو سویلین بالادستی کا مقصد دراصل اشرافیہ کی بالادستی کو قائم رکھنا بن جاتا ہے۔اگر ہم حقیقی جمہوریت اور سویلین بالادستی چاہتے ہیں، تو اس کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی نظام میں عام لوگوں کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔ انتخابی نظام کو اس طرح ترتیب دیا جائے کہ پارلیمنٹ اور دیگر عوامی اداروں میں مزدور، کسان، اساتذہ، اور دیگر محنت کش طبقے کی مناسب نمائندگی ہو۔ اس کے علاوہ، تعلیم اور شعور کو عام کیا جائے تاکہ عوام اپنے حقوق سے واقف ہوں اور اپنی آواز بلند کر سکیں۔اس وقت تک، یہ کہنا کہ پاکستان میں سویلین بالادستی موجود ہے، ایک دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔ حقیقت میں، یہ وہی طاقتور طبقے کی حکمرانی ہے جو اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے جمہوریت کی نقاب اوڑھے ہوئے ہے۔ عوام کی بالادستی تب ہی ممکن ہے جب حقیقی جمہوریت کی بنیاد رکھی جائے اور ملک کے وسائل پر عام لوگوں کا اختیار ہو، نہ کہ نام نہاد استحصالی اشرافیہ کا۔

الطاف چودھری
05.11.2024

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*