اللہ درگزر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
زندگی میں مشکلات اور دھوکے ہمارے تجربات کا حصہ ہیں اور ہر انسان اپنی ذات اور سوچ کے مطابق مختلف رویے اختیار کرتا ہے۔ ہر مسئلہ یا دکھ دل پر لے کر خود کو اذیت دینا صحت مند نہیں ہوتا۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ کچھ چیزیں ہماری کنٹرول میں نہیں ہوتیں، اور ہر وقت خود کو ان میں الجھانا ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔درگزر کرنے کی صلاحیت ایک طاقت ہے۔ یہ ہمیں دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنے اور دل سے بوجھ ہٹانے میں مدد دیتی ہے، جس سے ہم اپنی زندگی میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ اسی طرح، آگے بڑھنا بھی ضروری ہے تاکہ ہم اپنی خوشیوں اور مقاصد کی طرف توجہ مرکوز رکھ سکیں۔ سکون اور خوشی اسی وقت حاصل ہو سکتی ہے جب ہم زندگی کے چیلنجز کا سامنا سمجھداری اور تحمل سے کریں۔اسلام ہمیں زندگی کی مشکلات، دھوکے اور مختلف رویوں کو صبر، درگزر اور اللہ پر بھروسے کے ساتھ برداشت کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی زندگی ان تعلیمات کا بہترین عملی نمونہ ہے۔ صبر اور معافی نہ صرف اللہ کی رضا کے حصول کا ذریعہ ہیں بلکہ ان سے انسان کو دنیا میں بھی ذہنی سکون اور خوشی حاصل ہوتی ہے۔ قرآن اور سنت میں معافی اور درگزر کی بہت ترغیب دی گئی ہے۔ اللہ سبحان و تعالی کا فرمان ہے: اَلَّـذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ فِى السَّرَّآءِ وَالضَّرَّآءِ وَالْكَاظِمِيْنَ الْغَيْظَ وَالْعَافِيْنَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللّـٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْ – “اور جو غصہ ضبط کرتے ہیں اور لوگوں کو معاف کرتے ہیں، اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے” (سورۃ آل عمران آیت نمبر 134)-نبی کریم ﷺ نے فرمایا:”طاقتور وہ نہیں جو کشتی میں غالب آجائے، بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے” (صحیح بخاری)۔
الطاف چودھری
10.10.2024
Leave a Reply