اللہ کی تقسیم پر راضی نہ رہنا ، نا شکری ہے
انسانی فطرت ہے کہ وہ دوسروں کی نعمتوں کو دیکھ کر حسد کا شکار ہو جاتا ہے، اور اسی وجہ سے وہ اللہ سبحان و تعالی کی تقسیم پر اعتراض کرنے لگتا ہے۔ جب کوئی شخص اللہ کے فیصلوں کو قبول نہیں کرتا اور اس بات پر قانع نہیں ہوتا کہ ہر نعمت اللہ کی مرضی اور حکمت کے مطابق تقسیم کی گئی ہے، تو اس کے دل میں ناشکری اور نارضامندی پیدا ہوتی ہے۔ ایسی سوچ نہ صرف اس کے دل کو اندھا کر دیتی ہے بلکہ اس کے روحانی اور دنیاوی معاملات کو بھی بگاڑ دیتی ہے۔جب انسان اللہ کی تقسیم پر راضی نہیں ہوتا، تو وہ خود کو دوسروں سے موازنہ کرنے لگتا ہے۔ یہ موازنہ اس کے دل میں حسد کو پروان چڑھاتا ہے، اور وہ دوسروں کی کامیابیوں اور خوشیوں کو اپنا حق سمجھنے لگتا ہے۔ اس کا دل دوسروں کے لیے تنگ ہو جاتا ہے اور اس کے اندر ناشکری اور نارضامندی کا زہر بھر جاتا ہے۔ یہ زہر اس کے اردگرد کے رشتے اور تعلقات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے-یہی حسد اور ناشکری اسے مزید گمراہی کی طرف لے جاتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اپنے محسنین کی قدر کرنا بھی بھول جاتا ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے کبھی اس کے ساتھ بھلائی کی ہوتی ہے، انہیں برا بھلا کہنے لگتا ہے۔ یہ رویہ اس کے لیے معاشرتی نقصان کا سبب بن جاتا ہے، کیونکہ کوئی بھی اس شخص کے ساتھ تعلقات قائم نہیں رکھنا چاہتا جو احسان فراموش ہو اور دوسروں کی برائیاں کرے۔ایسے انسان کی زندگی میں بہتری اور کامیابی کے مواقع اس وقت ختم ہونے لگتے ہیں جب وہ اپنی ناشکری اور برائیوں کی وجہ سے دوسروں کا اعتماد کھو دیتا ہے۔ جو لوگ اس کے اردگرد ہوتے ہیں، وہ بھی اس سے دور ہوجاتے ہیں اور اسے تنہائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے نصیب کے دروازے بند ہو جاتے ہیں، اور وہ ایک ایسے دلدل میں پھنس جاتا ہے جہاں سے نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔انسان کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ اللہ کی تقسیم اور فیصلوں پر راضی رہے، کیونکہ یہ قناعت اور شکرگزاری ہی ہیں جو انسان کی زندگی میں سکون اور کامیابی کا سبب بنتی ہیں۔ جب انسان اپنے حال پر خوش اور مطمئن ہوتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کی مشکلات آسان کر دیتا ہے اور اس کے نصیب کو روشن کر دیتا ہے۔قرآن کریم ارشاد باری تعالی ہے: بَيْنَـهُـمْ مَّعِيْشَتَـهُـمْ فِى الْحَيَاةِ الـدُّنْيَا ۚ وَرَفَعْنَا بَعْضَهُـمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَتَّخِذَ بَعْضُهُـمْ بَعْضًا سُخْرِيًّا ۗ وَرَحْـمَتُ رَبِّكَ خَيْـرٌ مِّمَّا يَجْـمَعُوْنَ -“کیا وہ آپ کے رب کی رحمت تقسیم کرتے ہیں، ان کی روزی تو ہم نے ان کے درمیان دنیا کی زندگی میں تقسیم کی ہے، اور ہم نے بعض کے بعض پر درجے بلند کیے تاکہ ایک دوسرے کو محکوم بنا کر رکھے، اور آپ کے رب کی رحمت اس سے کہیں بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔”(سورہ الزخرف آیت نمبر 32)
الطاف چودھری
07.10.2024
Leave a Reply