لقمہ حرام۰۰۰
حرام مال یا حرام لقمہ انسان کے دل اور روح پر منفی اثرات ڈالتا ہے۔ چاہے وہ کتنے ہی اچھے طریقے سے کیوں نہ کھایا جائے، اس سے دل میں نور و ہدایت نہیں بلکہ تاریکی اور غفلت پیدا ہوتی ہے۔ حرام رزق کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کر دیتا ہے، اس کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں اور عبادات میں اخلاص کی کمی آ جاتی ہے۔ رزق حلال کا حصول دین کا اہم جزو ہے، جو انسان کی روحانی ترقی، قلبی سکون اور دنیا و آخرت کی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ حرام لقمے کا اثر صرف جسمانی صحت تک محدود نہیں رہتا بلکہ اس کا سب سے زیادہ نقصان انسان کی روحانی حالت پر ہوتا ہے۔ حرام کمائی اور حرام کھانے سے انسان کی طبیعت میں بے برکتی، پریشانی، بے سکونی اور گناہوں کی طرف میلان پیدا ہو جاتا ہے۔ نیک اعمال میں دل نہیں لگتا، عبادات میں خشوع و خضوع کی کمی محسوس ہوتی ہے، اور بسا اوقات انسان حق اور سچ کو قبول کرنے سے بھی دور ہو جاتا ہے۔حدیث مبارکہ ﷺ ہے کہ:”جو گوشت حرام مال سے بنا ہو، اس کے لیے جنت حرام ہے۔ (مشکوة)
یہ حدیث مبارکہ ہمیں اس بات کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ حرام رزق کا انجام نہ صرف دنیا میں نقصان دہ ہے بلکہ آخرت میں بھی اس کا انجام بہت برا ہو سکتا ہے۔اسی لیے اسلام میں حلال رزق کو ترجیح دی گئی ہے اور حلال کمائی کو اللہ کی رضا اور برکت کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ حلال لقمہ انسان کے دل کو منور کرتا ہے، اس کی عبادات میں تاثیر آتی ہے، اور دعاؤں میں قبولیت کی خاصیت پیدا ہوتی ہے۔ لہذہ ہمیں ہر حال میں حلال اور پاکیزہ رزق کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ ہمارے دل نور سے منور ہوں، ہماری زندگی میں برکت ہو، اور ہم اللہ کی خوشنودی حاصل کر سکیں۔
الطاف چودھری
28.09.2024

Leave a Reply