
قدم بڑھاؤ نواز شریف -جنرل باجوہ، جنرل فیض، صدر علوی، عمران خان، جسٹس کھوسہ، جسٹس گلزار، جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس عمر بندیال کو کیفر کردار تک پہنچاؤ-خدا تمہارے ساتھ ہے-
“انتقام کی خواہش نہیں ، بے رحم طریقہ سے
مملکت کو معاشی بحران میں دھکیلنے اور قومی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے والے کردار جنرل باجوہ، جنرل فیض، جسٹس ثاقب، جسٹس کھوسہ قومی مجرم ہیں۔ انہوں نے قتل سے بڑا جُرم کیا ہے۔ ان کرداروں کو کبھی معاف نہیں کیا جا سکتا‘‘ شکریہ نواز شریف، پوری قوم آپ سے متفق ہے۔ بیانیہ کے خدوخال کو مزید سنواریں، ہم ہر قدم آپ کے ساتھ ہیں۔ نواز شریف نے 21 اکتوبر کو قدم رنجہ فرمانے کا اعلان کیا، یقین تھا، ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کے بیانیہ کی غیر موجودگی میں، نواز شریف کا نیا سیاسی سفر سعیِ لاحاصل رہتا۔ نواز شریف کا نیا بیانیہ اور قاضی فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس بننا غیر معمولی واقعات ہیں، پاکستان میں ایک نئی صبح کا آغاز ہو چُکا ہے۔ قاضی صاحب کیلئے چند کلمات، عمران باجوہ نظام عروج پر، زمینی خداؤں نے فیصلہ کیا کہ قاضی فائز عیسیٰ کو حرفِ غلط کی طرح مٹا دیا جائے۔ایک مشہور شعر کا قافیہ ردیف خراب کرتے ہوئے، ’’زمینی خدا‘‘ لاکھ بُرا چاہیں تو کیا ہوتا ہے، وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے‘‘۔ جنرل باجوہ، جنرل فیض، صدر علوی، وزیر اعظم عمران خان، چیف جسٹس کھوسہ، چیف جسٹس گلزار، چیف جسٹس عمر بندیال ایسے کردار اکٹھے ہوں تو بنتا ہے مطلق العنان ’’زمینی خدا‘‘۔ تاہم یہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ ’’جسے اللہ رکھے بھلا اُسے کون چکھے‘‘۔مجھے نہیں معلوم کہ قاضی فائز عیسیٰ قومی توقعات پر پورا اُتریں گے؟ آنے والے 13 ماہ وطن عزیز کو آئینی رفعتیں بخشتے ہیں یا مزید بند گلی میں دھکیلنے کو ہیں؟ وقت بتائے گا۔ میرے نزدیک بھیڑیوں کے نرغے سے بچ نکلنا ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔ نواز شریف جب تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنے، تو میرا ذہن یکسو، اللہ تعالیٰ کوئی بڑا کام لینا چاہتا ہے یا پھرا تمام حجت ہے۔ طاقتور مقتدرہ سے بچ نکلنے والے قاضی فائز عیسیٰ کے معاملہ میں بھی، ’’اللہ تعالیٰ کو بڑا کام لینا ہے یا اتمام حجت‘‘۔
Copied…
Leave a Reply