„پاکستانی ایک ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جو بے مہار اور غیر مشروط ہے پاکستان کی سیاست کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے کہ یہ بھی اسی ملک کی پیداوار ہے، سیاست سے دلچسپی رکھنے والے کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ سیاست میں سب کچھ جائز ہوتا ہے،یہ عجیب میدان ہے کہ اس میں نہ کوئی فعل مکروہ سمجھا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی اصول قائم رکھا جاتا ہے۔ کیا ہم جنگل کے قانون یا جنگل راج میں جی رہے ہیں؟ کیا ہم ایک مہذب سماج کا حصہ نہیں ہیں؟ پاکستان نیو کلیئر طاقت ہے لیکن امن و امان کے حوالے سے وہ تھرڈ ورلڈسے بھی تعلق رکھتا دکھائی نہیں دیتا۔میری رائے میں ملک کے استحکام کو باہر سے نہیں(جس کیلئے ایٹم بم بنایا گیا ہے) اندر سے خطرات لاحق ہیں، گزشتہ چند برسوں کے واقعات نے ثابت کردیا ہے کہ حکومت اورادارے دہشت گردی سے نمٹنے میںمکمل طور پر کامیاب نہیں ہوئے۔ دہشت گرد جب اور جہاں چاہیں دھماکے کرجاتے ہیں۔ ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ اصل مجرم کون ہیںاور ان کے منصوبے کیا ہیں۔میرے حساب سے آج ہمیں جن حالات کا سامنا ہے وہ بیرونی دشمن سے تصادم نہیں بلکہ وہ تصادم ہیں جو جہالت،بے حسی،بے روزگاری اور عدم برداشت کے سبب پیدا ہوئے۔ پاکستان میں عوام کو اتنا مارا، رگڑا، پیسا، روندا اور بھینچا گیا ہے کہ وہ بے چارے جدھر اور جیسا راستہ ملے منہ اٹھائے چل دیتے ہیں جیسے ہم دھرتی کے بیٹے یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے اپنے لئے جگہ نہ پاکر وہ گلی ہی چھوڑ گئے جس کا راستہ ’’اقتدار‘‘ کی ہائی وے سے ملتا تھا۔ سو ہم اس سے جدا ہوکر ملکوں ملکوں ہجرت کرتے رہتے ہیں، ایک ماں وہ جس نے ہمیں جنم دیا اور ایک ماں دھرتی جس نے ہمیں پالا پوسا اور اونچ نیچ سکھائی، دونوں ایک دن خالی ہاتھ رہ جاتی ہیں کہ جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ نہیں پلا سکتیں وہ بچے ان کی گود،ہاتھ اور سائے کو جلد چھوڑ جاتے ہیں۔؎

میں راہِ عشق کا تنہا مسافر
کسے آواز دوں کوئی نہیں ہے“

Copied…

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*