پاکستان کاروباری اشرافیہ اورریاستی شرفاء کے مفادات کا ملک- جج جر نیل جاگیردار کا ایکا اور غریب کا استحصال-

پاکستان کاروباری اشرافیہ اورریاستی شرفاء کے مفادات کا ملک- جج جر نیل جاگیردار کا ایکا اور غریب کا استحصال-

یہ ملک کاروباری اشرافیہ اور ریاستی شرفاء کے مفادات کا ملک ہے- ایک مخصوص طبقہ ہے جو ستر سالوں سے اقتدارکی کرسیوں پر براجمان ہے اقتدارکی کرسیوں پر بیٹھے ان شرفاء میں کوئی میرٹ پر نہیں ہے- ان پر تو وہ مثال صادر آتی ہے کہ ’’Behind every fortune there is crime ‘‘ ان سب نے انگریزوں سے رعایتیں لی ہیں، سر، نواب اور خان بہادر کے خطابات لیے ہیں، قیام پاکستان کے بعد یہ طبقہ بیوروکریسی ، عدلیہ اور جرنیلوں کے ساتھ شیر وشکر ہوگیا-
یہ اپنے کسی مہرے کو مسند اقتدار پر بٹھاتے ہیں اور ملکی وسائل کو لوٹ لوٹ کر معیشت کو تباہ و برباد کردیتے ہیں- ملک اس وقت قرضوں میں جکڑا ہوا ہے-
اسٹبلشمنٹ بٹی ہوئی نظر آئی اور پھر نو مئی کا واقعہ پیش آیا- ہم نے ایک ایسے وقت میں چین سے باہمی تعلقات بڑھائے، جب امریکا اور چین کے درمیان سرد جنگ شروع ہوچکی تھی- امریکا نے ہندوستان سے قریب ہوچکا تھا اور یہاں عمران خان کی پیٹھ تھپکانے والے زلمے خلیل زاد جیسے CIA کے لوگ کام کر رہے تھے- ہمیں سی پیک میں آنے کا خمیازہ بھی بھگتنا ہوگا اور اس سے الگ ہونے کا بھی – لیکن پھر بھی امیدکی کرن باقی ہے، یہ ملک ان بحرانوں سے نکل سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا موڑ ہے جہاں سے ایک بھرپور سیاسی قیادت جس کی جڑیں عوام میں پیوستہ ہوں، جنم لے گی۔ یہ معیشت جو اس وقت گماشتہ سرمایہ داروں، ٹھیکیداروں، ذخیرہ اندوز، بلڈرمافیا، آٹا و چینی مافیا، تیل، منشیات اور اسلحہ بیچنے والی مافیا ا ور ان کے جیسی تمام مافیائوں کے چنگل سے نکلے گی – پاکستان کی اشرافیہ ہی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے- یہ اشرافیہ ارتقا اورمیرٹ کے اصول پر امیر نہیں ہوئی بلکہ ریاست کا خون چوس کر بغیر محنت کے امیر ہوئی ہے- عمران خان چند لوگوں کا پروجیکٹ تھا- یہ ایک غلط سوچ ہے کہ حکمران اور سیاستدان کرپٹ ہیں بلکہ یہ بیانیہ اس لیے دیا گیا کہ ان کو اقتدار سے دور رکھا جائے-
Cpd…

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*