لیکن مجھے پیدا کیا اُس دیس میں تُو نے

لیکن مجھے پیدا کیا اُس دیس میں تُو نے
جس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضا مند!

حکومتیں بدلتی رہتی ہیں مگر غریب کے دن نہیں بدلتے-غریب کے لئے نہ دال ہے اور نا روٹی-ملکی نظام میں غریب اور کمزور کو ریلیف دینے کی سکت ہی نہیں ہے – قانونی ریلیف فقط قومی لٹیروں اور نوسربازوں کےلئے ہیں-قوم کا شعور گر گیا ہے اور قوم بے شعوری، بے خبری اور بے آگاہی کی وجہ سے اپنی ذاتی مشکلات اور مسائل میں اتنی الجھ گئی ہے کہ اس کی قومی سوچ ہی ختم ہو گئی ہے اور قوم کے اندر تبدیلی کی آرزو کلیتاً معدوم ہو گئی ہے- یہ کسی قوم کی غلامی کی علامتیں ہوتی ہیں- ذرا سوچوں کہ قومیں صدیوں تک غلامی میں کیوں مبتلا رہتی ہیں؟ اس لیے کہ غلام کی پہچان ہی یہ ہوتی ہے کہ اس میں ظلم سے بغاوت کی جرآت اور تبدیلی کی آرزو ہی نہیں رہتی ہے – آدمی میں مستقبل کو روشن کرنے کی آرزو ہی نہیں رہتی ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ یہ اُس کا حق ہے نہ اُس کے نصیب میں ہے- روشن مستقبل کو وہ اپنا حق ہی نہیں سمجھتا- جب اسے روٹی نہیں ملتی یا جب بجلی نہیں ملتی تو وہ خاموش رہتا ہے-لوڈشیڈنگ کا دورانیہ جب بیس بیس گھنٹے تک پہنچ جاتا ہے تو بھی وہ چپ سادھ لیتا ہے اور اسے خدا کی رضا سجھ لیتا ہے- اسی طرح پٹرول، ڈیزل اور گیس کے مہنگے ہونے پر بھی عوام باہر نہیں نکلتے ہیں اور جب حکمران پٹرول، ڈیزل، گیس کو آٹھ نو روپے مہنگا کرنے کے بعد پھر ایک روپیہ کم کردیتے ہیں تو وہ حکمرانوں سے مطمئن اور خوش ہو کر واپس گھروں کو چلے جاتے ہیں فراعینِ وقت کو علم ہوتا ہے کہ غلام لوگوں کی یہی نفسیات ہے کہ ان پر ظلم و ستم جاری رکھا جائے اور جب بہت چیخیں تو تھوڑی سی تخفیف کردو تو یہ خوش ہو جائیں گے کہ چلو کچھ تو مل گیا- یہی غلامانہ ذہنیت ہے-اب ایک حکومت چلی گئی ہے اور ایک نئی حکومت مسند اقتدار پر براجمان ہونے کے لئے تیار ہے-مگر غریب کے دن کبھی نہیں بدلیں گے اور یہ صدیوں پہلے کی طرح سسک سسک کر مرتا رہے گا-

لیکن مجھے پیدا کیا اُس دیس میں تُو نے
جس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضا مند!

الطاف چودھری
10.08.2023

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*