عمران خان تلخی حالات کے گرداب میں-دوست دوست نہ رہے-خان کے جانثار سب چوری کھانے والے مجنوں نکلے-

‎عمران خان تلخی حالات کے گرداب میں-دوست دوست نہ رہے-خان کے جانثار سب چوری کھانے والے مجنوں نکلے-

‎عمران خان کے سارے دوست ایک ایک کرکے اسے خیر باد کہتے جا رہے ہیں-سانحہ 9 مئی کے بعد سے خان کو اپنے سیاسی رفقاء قابل اعتماد ساتھیوں اور کارکنوں کی سطح تک لاتعلقی اور سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کا سامنا ہے- دوستی کے دعویداروں سے لیکر ماضی کے مہربانوں اور ہمیشہ ساتھ کھڑے رہنے کا عزم کرنے والے آج نہ صرف ان کے لئے اجنبی بن چکے ہیں بلکہ ان کے سامنے خم ٹھوک کر کھڑے ہیں اور خان واقعات کی گردشوں اور حالات کی صعوبتوں کے گرداب میں دھنستا جا رہا ہے اور اس کے بچنے کی کوئی سبیل دکھائی نہی دے رہی ہے-جہانگیر ترین اور علیم خان نے استحکام پاکستان پارٹی بنا لی ہے جس میں اسد عمر اور فواد چوہدری بھی پیش پیش ہیں-پختونخواہ کے پرویز خٹک نے پشاور کے کور کمانڈر ہاؤس اور قلعہ بالا حصار پر حملوں کو سازش قرار دیا ہے اور علحدہ سیاسی پارٹی بنانے کا کا اعلان کیا ہے-شہباز گل جہاں سے وارد ہوا تھا وہاں بھاگ گیا ہے-مراد سعید روپوش ہے اور شہر یار آفریدی جیل میں ہے-توشہ خانہ قادر جیلانی ٹرسٹ اور فارن فنڈنگ کیس دو دھاری تلوار
‎عمران خان اور اس کے سہولتکاروں کے سر پر منڈلا رہے ہیں- اب خان کے لئے ایک نئی مشکل یہ آن پڑی ہے کہ حکومتی دور میں ان کے انتہائی قابل اعتماد رفقاء جن میں ان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان بھی جو اچانک پراسرار روپوشی کے بعد سامنے آگئے ہیں وہ اپنے سابقہ منصب کی ذمہ داریوں کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت کے ’’ان اور آؤٹس اور اسرار ورموز‘‘ اور ہر سطح کے معاملات سے اچھی طرح آگاہ ہیں-گوکہ وہ سیاستدانوں کی طرح پریس کانفرنس میں سامنے تو نہیں آسکتے لیکن ان کی اچانک روپوشی کے بعد سامنے آنے سے بعض حلقوں کے ان شبہات کو تقویت ملتی ہے کہ انہوں نے ’’وسیع تر قومی مفاد‘‘ کیلئے اپنا کردار ضرور ادا کیا ہوگا-اسی طرح بعض غیر حکومتی شخصیات کے حوالے سے بھی یہ اطلاعات ہیں کہ وہ بھی وعدہ معاف گواہوں میں شامل ہوچکے ہیں، اس طرح وعدہ معاف گواہان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یقیناً اگر ان کے نام اور چہرے سامنے آئے تو وہ انتہائی حیران کن ہوں گے-غرض قانون نے خان کے گرد گھیرا تنگ کر لیا ہے اور اس کا ٹھکانہ اڈیالہ ,کوٹ لکھپت جیل یا پھر کوئٹہ کی مرچی جیل ہے-یہ سچ ہی تو ہے کہ “جیسا کرو گے ویسا بھرو گے”

‎الطاف چودھری
07.07.2023

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*