آئی ایم ایف نے کشکول میں تین ارب ڈالر ڈال دئے-قوم خوشیوں سے نہال -اسحاق ڈار 1998 میں توڑا ہوا کشکول دوبارہ جوڑنے میں کامیاب –

آئی ایم ایف نے کشکول میں تین ارب ڈالر ڈال دئے-قوم خوشیوں سے نہال -اسحاق ڈار 1998 میں توڑا ہوا کشکول دوبارہ جوڑنے میں کامیاب –

پاکستان آخر کار آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر قرض کا سٹینڈ بائی ایگریمنٹ اصولی طور پر کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے-ویسے تو آئی ایم ایف کبھی کسی کو آسانی سے قرضہ نہیں دیتا ہے مگر اس بار پاکستان کو قرضے کےلئے جو کشٹ اٹھانے پڑے ہیں اس سے پہلے کبھی اٹھانے نہیں پڑے تھے-اس کامیابی کا سہرا نہ صرف وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو جاتا ہے بلکہ پاکستانی قوم کو سری لنکا کے صدر کا بھی مشکور ہونا چاہئے جنہوں نے پیرس کے مالیاتی اجلاس میں پاکستان کی وکالت کر کے دوستی کا حق ادا کر دیا ہے-میاں شہباز شریف نے اعلان کیا کہ “ہم آخری بار آئی ایم ایف سے مدد مانگ رہے ہیں- اس کے بعد ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہو جائیں گے-انشااللہ-“یہی بات میاں محمد نواز شریف صاحب نے 1998 میں بھی کہی تھی کہ “ہم نے وہ کشکول ہی توڑ ڈالا جس میں آئی ایم ایف سے جا کے بھیک مانگی جاتی تھی-“آج پچیس سال بعد ہم نے بڑے میاں صاحب کے بیان کو دوبارہ پڑا تو ہم نے دیکھا کہ میاں صاحب نے کشکول توڑا تھا پینکھا نہیں تھا-“سیانے لوگ کشکول پھینکتے نہیں بس توڑ دیتے ہیں “ تاکہ دوبارہ جوڑ سکیں-اور یہ کشکول ٹوٹتا جڑتا ہی رہے گا-کشکول ہمارا تاریخی ورثہ ہے اور ہمیں ورثوں کی وراثت کا ہنر بخوبی آتا ہے-خدا کرے کہ شہباز شریف کے بقول ہم معاشی طور پر سمبھل جائیں اور ہم کبھی بھی کسی کے بھی آگے ہاتھ نہ پھیلائیں- قرضہ ملنے کی خوشی میں حکومتی کارندے اچھل کود رہے ہیں اور مٹھایاں بانٹی جا رہی ہیں- گزشتہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت کے وزرا بھی سینہ ٹھونک کے کہتے ہیں کہ ہم نے اس بار اقتصادی اصلاحات کا جو منصوبہ بنایا ہے اس کے سبب نہ صرف اگلے چند ماہ میں خلیجی ریاستوں سے بیس سے پچیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آنے والی ہے بلکہ ان اصلاحات کے سبب چالیس لاکھ نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی- اگلے پانچ سے سات برس میں پاکستان میں ایک سو بارہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی اور پاکستان دو ہزار چونتیس تک ٹریلین ڈالر معیشت بن جائے گا۔ اور آبادی بھی تب تک چوبیس کروڑ سے بڑھ کے چونتیس کروڑ ہو جائے گی۔ معیشت کیسے بڑھے گی اور آبادی کیسے گھٹے گی؟ ایسے سوال آج کے دن کوئی ملک دشمن ہی پوچھ سکتا ہے-RR

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*