
قومی سلامتی کیخلاف سازش ہو تو فوج ٹرائل کرسکتی ہے- چیف جسٹس
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے فوجی عدالتوں میں آرمی ایکٹ کے تحت عام شہریوں کے مقدمات چلانے کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ملکی سلامتی کے معاملات براہ راست آرمی کے تحت آتے ہیں،اگر کوئی قومی سلامتی کیخلاف سازش کرے تو یہ نہیں کہا جاسکتا فوج ٹرائل نہیں کرسکتی، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت جرائم کا تعین فوج نے کرنا، سویلینزکو فوجی عدالتوں میں لانے کا طریقہ کار دیکھنا ہوگا،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا بات قومی سلامتی کی ہوتوآرمی ایکٹ کےتحت ٹرائل ہو سکتا ہے، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے سول ٹرائل چل رہا ہے تو فوج کیسے فیصلہ کرلیتی ہے کہ اس شخص کو ہمارے حوالے کردو۔ کیس کی مزید سماعت پیر 26جون تک ملتوی کردی گئی۔پنجاب میں 9مئی کے حوالے سےگرفتار کیے گئے گئے ملزمان کا ڈیٹا صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ میں جمع کر دیا،فوج کی حراست میں موجود ملزمان، نابالغ بچوں، صحافیوں اور وکلا کا ڈیٹا شامل نہیں ہے -جمعہ کو چیئرمین پی ٹی آئی، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، معروف قانون دان اعتزاز احسن اور سول سائٹی کی جانب سے عام شہریوں مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں چلانے کیخلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے سماعت کی-
Leave a Reply