قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں – رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن

قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں – رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن

ملک کے تجارتی خسارہ میں جاری مالی سال کے پہلے 11ماہ میں سالانہ بنیادوں پر 40.5 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے- خطرہ ہے پاکستان ڈیفالٹ آج ہوا یا کل مگر مسند اقتدار پر ممکنت ہمارے شہنشاہوں کے اللے تللے شاہانہ ہی رہینگے-ٹیکس تو کوئی دیتا نہیں ہے اور جس کا بس چلتا ہے ملکی وسائل کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھتا ہے اور بے دردی سے سے لوٹتا ہے- صرف وفاقی حکومت کے افسران کے زیر استعمال 90 ہزار گاڑیاں ہیں جن کا پیڑول کا خرچہ 50 ارب سالانہ ہے-گیس اور بجلی کی مد میں گردشی قرضے 4000 ارب سے بڑھ گئے ہیں-اسلام آباد کی وفاقی کابینہ کے 78 وزیر ہیں جو شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں اور غریب دال روٹی کوترس رہا ہے-پی آئی اے ، سٹیل مل اور ریلوے کی طرح حکومت کے 212 تجارتی ادارے ہیں جو سفید ہاتھی ہیں-پاسکو 1000ارب کا مقروض ہے جس کا کام گندم خریدنا ہے-پاسکو ادھار کی گندم خرید کر بھول جاتی ہے اور اسے سنڈی لگ جاتی ہے یا چوہے کھا جاتے ہیں-اسلام آباد صرف 14 کلومیڑ پر محیط شہر ہے جس کےلئے 950 ارب کے ترقیاتی فنڈز مختصص کئے گئے ہیں-یہ فنڈز کہاں خرچ ہونگے خدا ہی جانے -وزیر اعظم کے پاس 90 ارب کا صوابدیدی فنڈ ہے اور انہیں اختیار ہے جہاں اور جیسے چاہیں خرچ کریں-ایس جی ڈی اے فنڈ میں ہر ایم این اے کو 70 کروڑ کی خطیر رقم ملے گی اوریہ ساری اس کی جیب میں جائے گی-اس کے باوجود دیوالیہ ہونے کی صورت میں ہم وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جان کو روئیں گے اور یہ واویلہ کرینگےکہ اسے معیشت نہیں آتی اور اس نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے-مگر ٹیکس ہم نے دینے نہیں ہیں اور ملکی وسائل کی بندر بانٹ کرنی ہے-ہم اتنے محب الوطن ہیں کہ سٹریٹ لائٹ کے بلب اور گلی کے گڑ کے ڈھکن تک چرا کر بیچ کھاتے ہیں-ملک چلانا ہو تو آئی ایم ایف پر آس لگاتے ہیں اور دوست ممالک سعودی عرب متحدہ عرب آمارات اور چین کی طرف دیکھتے ہیں-اب ائی ایم ایف ٹرکھا رہا ہے کل چین اور عربی بھی جھنڈی کروا دینگے-پھر نہ رہے کا بانس نہ بجے کی بانسری-

قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لاوے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن

الطاف چودھری
17.06.2023

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*