
„9 مئی 2023تک تمام تر جمہوریت گریز رویّوں کے باوجود پی۔ٹی۔آئی سیاسی برادری کا حصہ تھی۔ عمران خان اپنی شوریدہ سری اور فتنہ پرور سرگرمیوں کے باوجود سیاست کے اکھاڑے میں تھے اور سیاستدان ہی شمار ہوتے تھے۔ لیکن کیا 9 مئی کی سوچی سمجھی منصوبہ بند بغاوت اور دو دنوں کی شرمناک دہشت گردی کو بھی عمومی سیاسی حرکیات کے کھاتے میں ڈالا جاسکتا ہے؟ عمران خان کامل ایک برس تک اس ’’انقلاب‘‘ کی منصوبہ بندی کرتے رہے۔اُن کے آتشیں بیانات ، فوج کے سینئر عہدیداروں پر سنگین الزامات، آرمی چیف کے بارے میں برہنہ گوئی اور فدائین کو لڑنے مارنے پر اُکسانے کے ناقابل تردید شواہد کوکیسے جھٹلایا جائے ؟ انہوں نے ’’گوئبلز‘‘ کا لشکر جرار تیار کیا جن کی قدرت ِ فن گوئبلز سے بھی دس ہاتھ آگے تھی۔
انہیں آج بھی یقین ہے کہ کسی آن ایک بھونچال آئے گا اور انہیں اچھال کر زمان پارک سے وزیراعظم ہائوس لا بٹھائے گا۔ 9مئی کی بغاوت کا مقصدبھی اسی بھونچال کو حرکت میں لانا تھا۔ فتنہ وفساد کے دس دن بعد انہوں نے ’’مذمت‘‘ کا لفظ بھی اِس بے دلی سے ادا کیا جس طرح شادی پر نہ آمادہ ہونے والی مجبور دُلہن نکاح کے وقت ہچکیاں لیتے ہوئے ’’ہاں‘‘ کہتی ہے۔ امریکہ نے پارلیمنٹ پر حملہ آور ہونے والوں میں سے کسی کو نہیں بخشا۔ برطانیہ نے 2011کے بلوائیوں کو کڑی سزا ئیں دیں، چاہے وہ کھڑکی کا ایک شیشہ توڑنے والی تیرہ سالہ بچی تھی یا دو جانگھیے چرانے والی غریب خاتون۔ اگر ہم بھی 2023کی بغاوت سے…….حماقت ہی سے نبٹے اور سنگین جرائم کو انسانی حقوق کی قبائے خوش رنگ پہنادی تو ملک بھر کی ایک سو سولہ جیلوں میں بند اٹھاسی لاکھ قیدیوں کو بھی رہا کردینا ہوگا کہ اُن میں سے کسی قیدی کا جرم، 9 اور 10مئی کے جرائم سے زیادہ سنگین نہیں ہے۔“
Copied….
Leave a Reply