
ملکی سیاسی حالات تیزی سے بدل رہے ہیں-حکومت اپنے موقف پر ڈٹ گئی ہے اور انتخابات ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں- آج قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے فل کورٹ بنانے سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی ہے-اگرچہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کی مقرر کردہ تاریخ پر بظاہر آمادہ نظر آ رہا ہے مگر اس وقت کیا ہو گا جب حکومت 11اپریل تک اسے 21 ارب روپئے جاری نہیں کرے گی-کل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا لیا گیا ہے-جس میں ملک کی سیاسی صورت حال کے پیش نظر کچھ اہم فیصلے لئے جانے کی توقع ہے-اجلاس میں فوج کے آرمی چیف جنرل عاصم بھی شریک ہونگے-اور اب اچانک عمران خان اور اس کے ٹرولرز کی ٹون بدل گئی ہے-عمران خان الیکشن اکتوبر تک ملتوی کرنے پر آمادہ نظر آ رہے ہیں-اسد قیصر اسد عمر اور فواد چوہدری کے حکومت اور فوج کے متعلق تلخ اور توہین آمیز بیانات میں چاشنی آ گئی ہے اور سب حکومت سے مذاکرات کی بات کر رہے ہیں-لگتا یہ ہے کہ حکومت تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق تحریک انصاف سے کسی قسم کی بات چیت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے -قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے ایک دن پہلے تحریک انصاف کے راہنما امین گنڈا پور کی گرفتاری اس کا جواب ہے-حکومت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عطا بندیال اور جسٹس منیب اختر اور اعجاز الحسن کے خلاف جوڈیشنل کمیشن میں ریفرنس دائر کرنے پر آمادہ نظر آ رہی ہے جس کی توثیق مسلم لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف نے بھی کر دی ہے-ملکی سیاسی حالات جس ڈگر پر چل نکلے ہیں اس میں خیر کی کوئی بات نظر نہیں آ رہی ہے-ملکی سیاسی قوتوں کے باہم گتھم گتھا ہونے کے آثارہیں-کیا ہی اچھا ہوتا اگر ملک کے بڑے قاضی صاحب پنجاب پختون خواہ الیکشن التوا کیس میں فل بینچ تشکیل دے دیتے تو کسی کو آئین و قانون سے روگردانی کرنے کا کوئی حیلہ بہانہ نہ ملتا-مگر لگتا یہ ہے کہ کچھ لوگ جو بیرونی ملک دشمن ایجنڈےپر کام کر رہے ہیں انھیں ملکی سلامتی سے زیادہ بیرونی آقاؤں کی جی حضوری مقدم ہے-ملک میں معاشی بحران ہے اور لوگ مفت آٹے کے لئے مر رہے ہیں اور قاضی کا حکم ہے کہ 21 ارب روپئے الیکشن کے لئے جاری کرو-قاضی صاحب خزانہ خالی ہے اتنے بڑی رقم کہاں سے آئے گی-حکومت ان تین ججوں کے مفت میں ڈکارے ہوئے سرکاری مکان پلاٹ بحق سرکار ضبط کر لے اور الیکشن کروا دے-تو شاید بات بن جائے-
الطاف چودھری
07.04.2023
Leave a Reply