
“ہمارے حکمران، کیاعجوبے ،پست ذہن، سستی سطحی باتیں ، آنکھوں کی بھوک مٹے نہ پیٹ بھریں ، 2005کا زلزلہ ، نجانے کتنی امداد آئی، نجانے یہ بھیک ،یہ مسکینوں کا مال کون کھا گیا ،2010کا سیلاب آیا، جو کچھ ملا، اس کا 30 فیصد بھی حق داروں تک نہ پہنچا، 2022 کا سیلاب، کروڑوں کوڑی کے نہ رہے، مگر ہزاروں کی لاٹری نکل آئی، ابھی ریسکیوبھی مکمل نہیں ہوا، کرپشن ،لوٹ مار، چوربازاری ، عروج پر ،ہر کوئی اپنے منہ کے حساب سے کھا رہا، اس بار بھی غریبوں تک دس بیس فیصد ہی پہنچ پائے گا، ہم نے 2010 کے سیلا ب سے کچھ نہ سیکھا، ہم نے 2022 کے سیلاب سے بھی کچھ نہیں سیکھنا، خدانخواستہ 2032 میں سیلاب آیا تو یہی تباہی، یہی بربادی، یہی رونا دھونا، یہی حال دہائیاں ہورہی ہوں گی”
Copied…
Leave a Reply