
عمران خان کو نہ تو سیاست کا پتہ ہے اور نہ ہی جمہوریت کی کوئی شد بد ہے- کبھی تو یہ فوج کو کوستا ہے اور کبھی ججوں کو جلسہ عام میں دھمکیاں دیتا ہے-لیکن دوسرے ہی دن یہ ان کی تعریفوں میں زمین و آسمان کے قلابے ملانا شروع کر دیتا ہے-کبھی یہ کہتا ہے کہ آرمی چیف میرٹ پہ ہونا چاہیے اور کبھی یہ کہتا ہے کہ تگڑا آرمی چیف ہوگا تو وہ ان چوروں کو پکڑے گا-سوال یہ ہے کہ آرمی چیف نہ تو چوروں کو پکڑنے کے لئےہوتا ہے اور نہ ہی کسی نے آرمی چیف کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ چوروں کو پکڑے-آرمی چیف کے تگڑے ہونے کی یہ نشانی کیوں بتائی جاتی ہے کہ وہ سیاست دانوں کا احتساب کرتا ہے-ایک آرمی چیف کا کام ملک کادفاع ہوتا ہے-اگر ملک کےادارے ٹھیک کام کررہےہوں تو احتسابی عمل خود بخود اپنا راستہ بناتا ہے-حقیقت یہ ہےکہ خان صاحب جن کےتنخواہ دار ہیں انھیں آرمی چیف پسند نہیں ہے اور وہی ملک دشمن طاقتیں چیف کو متنازیہ بنانے کی درپے ہیں-لگتا ہے چیف ملک دشمن طاقتوں کے سامنےڈٹ گیا ہے اور عمران خان کوجس مقصد کےلئے لانچ کیا گیا تھا وہ فیل ہو گیا ہے-ذرا سوچو! عمران خان کو ستمبراکتوبر میں الیکشن کی کیوں جلدی ہے-کیونکہ نومبر میں نئے چیف کی تقرری ہونی ہے-اور موجودہ حکومت کی موجودگی میں عمران خان کےفرنگی آقاؤں کی پسند کا چیف آنا ناممکن ہے-اس لئے اب وہ محب وطن چیف- تگڑے چیف اور غدارچیف کی گردان کررہا ہے اور ملک کے طول وعرض میں مارا مارا پھر رہا ہے اور جلسیاں کر رہا ہے جس پر اربوں کروڑوں کا خرچہ آتا ہے -سوال ہے کہ یہ پیسہ کہاں سے آتا ہے اور کون دیتا ہے-تاثر یہ دینا مقصود ہے کہ عمران خان ایک بہت مقبول لیڈر ہے-مجیب الرحمان غدار بھی بہت مقبول تھا-سچ پوچھو تو مجھے ہر مقبول ہوتے ہوئے لیڈر سے خوف آنے لگتا ہے-عمران خان کو مقبول ہونے سے روکو ورنہ “میرے منہہ میں خاک ” ملک کی خیر نہیں ہے –
الطاف چودھری
07.09.2022
Leave a Reply