
برائی ظلم ہے- برائی سے ٹکرا جاؤ-
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر
اللہ تعالی بہت پروقار ہے اور وہ اپنے بندےکو پروقار ہی دیکھنا چاہتا ہے-اللہ نے انسان کو تخلیق کیا اور اس کرہ ارض پر اسے اپنا نائب مقرر کیا- انی جاعل فی الارض خلیفہ- پھر تمہیں مسلمان بنایا اور دنیا میں امن کا پیغمبر تعینات کیا-ایک مسلمان نیکی کا حکم دینا ہے اور برائی سے روکتا ہے-امر بالمعروف نہی عن المنکر-برائی کو روکنا ہر مسلمان کے فرض ہے۔ فرمایا گیا کہ’’تم میں سے کوئی منکر ( برائی) کو دیکھے تو اُسے اپنے ہاتھ کی طاقت سے بدل دے- اگر کوئی یہ طاقت اپنے اندر نہ رکھتا ہو تو وہ اپنی زبان سے کام لے-اور اگر کوئی اس کی طاقت بھی نہ رکھتا ہو تو وہ اپنے دل میں اسے برا سمجھے اور یہ ضعیف ترین ایمان ہے۔‘‘مسلمان اُمت مسلمہ میں حق و خیر کا محافظ اور نگران ہے۔ مسلم معاشرے میں برائی صرف اِسی صورت میں ہوتی ہے، جب معاشرہ غفلت کا شکار ہوجائے یا ضعف اور انتشار سے دوچار ہو جائے۔ ایسی صورتِ حال میں معاشرہ نہ تو قائم رہ سکتا ہے اور نہ ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔ وہ اپنے آپ کو محفوظ بھی خیال نہیں کر سکتااور اپنے ان دگرگوں حالات کی بنا پر کسی قانون کے نفاذ سے بھی فائدہ نہیں اٹھا سکتا- بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اخلاقی قدروں کا فقدان بڑھ گیا ہے-عمل و دانش تقوی اور ایمان کی بجائے بدمعاشی غنڈہ گردی اور سینہ زوری شرافت اور بزرگی کا معیار ہے-جو جتنا بڑا غنڈہ ہے اتنی ہی زیادہ معاشرے میں اس کی عزت وکریم ہے-کیونکہ لوگوں کو تعلیم کی اہمیت کا پتہ ہی نہی ہے اس لئے تعلیم یافتہ طبقہ یہاں نہ تیرہ میں ہیں اور نا تینوں میں- اندھی پیسے اور کتا چاٹنے والی بات ہے-شہر میں سب سے بڑا غنڈہ شھر کے تھانے کا تھانیدار ہوتا ہے-اور گلی محلے کے غنڈے اس کے دلے دلال اور اچکی عورتیں اس کی داشتایئں ہوتی ہیں جو اس بھڑوے کے دھندے میں شریک ہوتی ہیں- کچھ بیسواؤں کی اولادوں نے معاشرے کو غلاظت کے عمیق گھڑوں میں دھکیل دیا ہے جن سے نکلنا اب ممکن نہیں تو مشکل ضرور ہو گیا ہے-یاد رکھو برائی کو ہوتے دیکھ کر چپ رہنا جرم ہے جس کی سزا تمہاری اولادوں کو بھگتنی پڑےگی- اٹھو معاشرے کے ان گندے گماشتوں سے ٹکرا جاؤ اور اپنی آنے والی نسلوں کو تباہ ہونے سے بچا لو-
Leave a Reply