پاکستان کے قیام کا مقصد

پاکستان کے قیام کا مقصد ایک ایسے خطے کا حصول تھا جہاں مسلمانان بر صغیر انگریز اور ہندو کے پنجہ استبداد سے چھٹکارا پا کر آزاد زندگی گزار سکیں اور جہاں انھیں ہر طرح کی مکمل آزادی ہو- ہندو بھارت کے بٹوارے کے خلاف تھے- اور وہ اکھٹ بھارت کا نعرہ لگاتے تھے اور انکا کہنا تھا کہ ہندوستان میں صرف ایک قوم بستی ہے اور وہ ہے ہندوستانی – مگر مسلمانوں کا یہ نظریہ تھا کہ ہندوستان میں دو قومیں بستی ہیں ایک ہندو اور دوسرے مسلمان- کیونکہ کہ ان دونوں کا رہن سہن اور کلچر یکسر مختلف ہے ایک بت پرست ہے دوسرا بت شکن ہے ایک گاۓ کھاتا ہے اور دوسرا اس کو پوجتاہے- اور اس وقت بھی ہندوستان کی کئی ہندو ریاستوں میں گاۓ کے ذبیحہ کی سزا موت تھی- ہندو تو مسلمان کے ہاتھ کا پانی بھی نہی پیتے- یہی وجہ تھی کہ ہر ریلوے اسٹیشن پر مسلمان پانی اور ہندو پانی الگ الگ رکھے ہوتے تھے- اور یہی
دو قومی نظریہ ہے- جسکا مطلب تھا ” بٹ کے رہے گا ہندوستان اور بن کے رہے گا پاکستان”

بلآخر 14 اگست 1947 کو پاکستان وجود میں آگیا اور قوم کو آزادی مل گئی- اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ واقعی ہم آزاد ہو گۓ ہیں ؟ نہی ہرگز نہی – بدقسمتی سے پاکستان کی باگ ڈور کچھ ایسے عناصر کے ہاتھ میں آ گئ جو اس کے نطریہ سے ناآشنا تھے اور ان کا مقصد اس مملکت خداداد کو نقصان پہنچانا تھا اور یہ عناصر آج 75 سال گزرنے کے بعد بھی سرگرم ہیں- قوم کو لسانی علاقائی مذہبی اور فرقہ واریت کی بنیاد پر لڑایا جاتا ہے اور نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے- مگر پاکستان کے ان دشمنوں کو معلوم نہی ہے کہ پاکستان ہمیشہ زندہ رہنے کے لۓ بنا ہے اور انشاء اللہ رہتی دنیا تک آباد رہے گا کیونکہ پاکستان زمین کا کوئی ایک ٹکرہ نہی ہے بلکہ ایک تحریک ہے اور تحریکیں دب تو سکتیں ہیں کبھی مٹتیں نہیں۔

الطاف چودھری

Be the first to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*